اسلام آباد ( آن لائن)سینیٹ کے آئندہ انتخابات میں حکمران جماعت سادہ اکثریت تو حاصل کرلے گی مگر اسے کسی بھی آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے اپوزیشن کی مدد درکار ہوگی ،سینیٹ کے انتخابات میں سب سے زیادہ فائدہ تحریک انصاف اور سب سے زیادہ نقصان مسلم لیگ (ن) کو ہوگا،پیپلز پارٹی کی جتنی نشستیں کم ہوں گی اتنی ہی
اسے دوبارہ مل جائیں گی ،پارلیمانی ذرائع نے چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی کے ووٹوں کو سامنے رکھتے ہوئے بتایا کہ سینیٹ الیکشن میں حکومتی جماعت تحریک انصاف باآسانی سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی ،حکمران جماعت مجموعی طور پر اسلام آباد۔پنجاب۔سندھ۔اور خیبرپختونخوا سے 21 نشستیں حاصل کرسکتی ہے،7 سینیٹرز گیارہ مارچ کو ریٹائر ہونے کے بعد بھی پی ٹی آئی سینیٹرز کی تعداد28 ہوگی ،دوسرے نمبر پر پیپلز پارٹی میدان مارے گی،سندھ سے سات نشستوں کا ہدف ہے،پیپلز پارٹی کے8 سینیٹرز ریٹائر ہونے کے بعد مجموعی تعداد 19 یا20 ہونے کا امکان کا امکان ہے اس طرح مسلم لیگ (ن) کو مجموعی طور پر پانچ نشستیں ملنے کا امکان ہے ،17 سینیٹر ریٹائر ہونے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی تعداد 17 رہ جائے گی۔بلوچستان عوامی پارٹی کو6 نشستیں ملنے کا امکان ہے ،باپ کے اراکین کی تعداد13 ہونے کا امکان ہے،3 سینیٹرز 11 مارچ کو ریٹائر ہونگے۔جے یو آئی (ف) کو تین نشستیں ملنے کا امکان ہے،3 سینیٹرز ریٹائر ہونے کے بعد مجموعی تعداد 5 ہوجائے گی،حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کو کو بھی 2 نشستیں ملنے کا امکان ہے ،4 سینیٹرز ریٹائر ہونے سے ان کی تعداد صرف3 رہ جائے گی ۔بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کو2 نشستیں ملنے کا امکان ہے اس
طرح ایوان میں ان کی تعداد صرف2 ہی ہوگی ۔عوامی نیشنل پارٹی کی 2 نشستوں پر نظر ہے اور اس کے لئے تگ و دود شروع کر دی ہے ،گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کو بھی 2 نشستیں ملنے کا امکان ہے ۔سینیٹ الیکشن میں نیشنل پارٹی کو کوئی سیٹ نہیں ملے گی،اس وقت نیشنل پارٹی کے سینیٹرز کی تعداد4 ہے ، 2 سینیٹر ز ریٹائر ہونے سے
ان کی تعداد 2 رہ جائے گی ،اس طرح پختونخوا ملی عوامی پارٹی کو ایک بھی سیٹ ملنے کا کوئی امکان نہیں ۔پی کے میپ کی اس وقت سینیٹ میں 4 نشستیں ہیں ،2 ریٹائر ہو نے سے ان کی تعداد 2 رہ جائے گی ۔اس طرح جماعت اسلامی سینیٹ میں 2 سینیٹرز موجود ہیں جس میں ایک ریٹائر ہونے سے صرف ایک سینیٹر رہ جائے گا جبکہ سینیٹ الیکشن میں جماعت اسلامی کو کوئی نئی سیٹ نہیں ملے گی ۔ایوان بالا میں اس وقت آزاد ارکان کی تعداد8 ہے جو4 ریٹائر ہو جائیں گے اور صرف 4 آزاد نمائندگی جاری رکھیں گے ۔