لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر تجزیہ کار ارشاد احمد عارف نے نجی ٹی وی پروگرام میں کہا ہے کہ کہاہے کہ تحریک انصاف ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے فارن فنڈنگ کیس میں ایک فرق ہے ۔تحریک انصاف کیخلاف کیس اس شخص نے کیا ہے جو تحریک انصاف کا ممبر تھا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا کوئی رکن نہیں مخالف لوگ الیکشن کمیشن میں گئے ہیں، تحریک انصاف نے مان لیا کہ
ہمیں پاکستان سے باہر جو پاکستانی ہیں انہوں نے فنڈنگ کی ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ابھی تک اپنے گوشوارے ہی پیش نہیں کئے ، آئین کی الیکشن ، اسمبلیوں اور سینیٹ کے حوالے سے ایک سکیم ہے ۔حکومت اس سکیم کو ڈسٹرب کرنے جارہی ہے ۔ضمیر کے تحت ووٹ دینا عام لوگوں کیلئے ہی نہیں بلکہ ارکان اسمبلی کیلئے بھی ہے ۔عام آدمی کا ووٹ سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے کیوں کراتے ہیں تاکہ وہ ضمیر کے تحت فیصلہ کرے ۔ سینئر تجزیہ کار اوریا مقبول جان نے کہا ایک پارٹی بھی پاکستان کے ا ندر اپنے فنڈز کا حساب نہیں دے سکتی، جو فنڈنگ کرتا ہے وہی پارٹی کو چلاتا ہے ، آئین بڑا واضح ہے وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کے انتخاب کے علاوہ باقی تمام الیکشن سیکرٹ بیلٹ سے ہونگے ، الیکشن کمیشن کے پاس کسی پارٹی پر پابندی لگانے کا اختیار نہیں ۔ سینئر تجزیہ کار ایاز خان نے کہا ہے کہ پارٹیاں تو دور کی بات ، ہمارے ہاں ایک امیدوار پندرہ سے بیس کروڑ روپے خرچ کرکے اسمبلی تک پہنچتا ہے ، اس وقت جو بلاول کا لہجہ ہے وہ بیک فٹ پر نظر آرہے ہیں، سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشادنے کہا ہے کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے سپریم کورٹ میں سینیٹ کے الیکشن میں اوپن بیلٹ کے بارے میں جو ریمارکس دئیے وہ ایسے قابل اعتراض تھے جس سے پور ے سینیٹ کا سسٹم ہی زمین بوس ہوگیا۔