کراچی (آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومتوں کی تشکیل میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کا خاتمہ چاہتے ہیں،حکومت کے اے ٹی ایمزسینیٹ الیکشن ہائی جیک کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں،شوآف ہینڈ یا اوپن بیلیٹ کا معاملہ عدالت نہیں
پارلیمان میں طے ہوگا،شوآف ہینڈ پرچھوٹی جماعتوں اورچھوٹے صوبوں کوتحفظات ہیں، پی ٹی آئی حکومت کی تمام پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں، بلاول بھٹو نے تحریک انصاف حکومت کو پاکستانی تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ناجائز وزیراعظم کی وجہ سے عوام مشکلات سے دوچار ہیں۔ وفاقی حکومت نے غریب دشمن پالیسی اپنائی ہوئی ہے،بدترین مہنگائی میں اسٹیل ملز کے 10 ہزار ملازمین کو بے روزگار کردیا ہے، نالائق اور نااہل حکومت کو معلوم ہی نہیں ہے کہ عام آدمی کن مشکلات کا سامنا کر رہا ہے،حکومت نے سندھ کے اسپتالوں کو زبردستی ضبط کرنے کا آرڈیننس نکالا ہے جو عدالتی فیصلے کے بھی منافی ہے،آج ملک میں مہنگائی افغانستان اور بنگلہ دیش سے زیادہ ہے،ناجائز وزیراعظم کی وجہ سے پورا پاکستان بلیک آؤٹ ہو جاتا ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے بلاول ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسپتالوں کا انتظام سنبھالنے سے قبل انہیں واجبات کا معاملہ حل کرنا تھا جو اب تک حل نہیں ہوسکا ہے جس کے باوجود حکومت نے ناکام بورڈ آف گورننس کا آرڈیننس جاری کیا،مذکورہ آرڈیننس کی وجہ سے خیبرپختونخوا اور پنجاب کا صحت کا نظام غیر فعال ہوچکا ہے،سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں شہریوں کو مفت علاج فراہم کیا جارہا
تھا لیکن اب اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی اس لیے کہ آرڈیننس کے بعد مستقل ملازمت کے حامل ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ غیر مستقل ملازم ہوجائے گا اورہستپالوں کا طبی عملہ پینشن سے بھی محروم ہوجائے گا۔انہوں نے سندھ میں گیس کی لوڈشیڈنگ پر کہا کہ گیس کی ترسیل اور فراہمی میں سندھ کو ترجیح دینی چاہیے، یہ اس کا بنیادی حق
ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے وزیر اعظم عمران خان اس لیے وزارت عظمیٰ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے کہ ناجائز وزیراعظم کی وجہ سے عوام پریشان ہے، ملک میں بلیک آؤٹ ہوجاتا ہے،حکومت نے آج تک جواب نہیں دیا کہ بلیک آؤٹ کیوں ہوا؟ جبکہ ملائیشیا میں پی آئی اے کے طیارے کو تحویل میں لیا گیا
کیونکہ لیز کی ادائیگی نہیں کی گئی۔انہوں نے ملک میں کورونا کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین کے معاملے میں ملک بہت پیچھے ہے، بھارت سمیت دیگر پڑوسی ممالک ویکسین پر کام کررہے ہیں جبکہ جلد لاک ڈاؤن کی وجہ سے پاکستان کو وائرس سے کم نقصان ہوا لیکن پاکستان نے تاحال کوئی ویکسین درآمد نہیں کی۔بلاول
بھٹو زرداری نے کہا کہ ویکسین کے متعلق ہمیں کہا گیا تھا کہ جنوری تک اپنی تیاری رکھیں اس لیے ہم نے اپنی تمام تیاری کرلی سندھ حکومت کو امید تھی کہ جنوری تک ویکسین لگانے کا عمل شروع ہو جائے گا لیکن تاحال ویکسین کی فراہمی کے بارے میں کوئی اطلاعات نہیں ہیں،شاید ویکسین کے لیے ہمیں بہت زیادہ انتظار کرنا پڑے
گا۔بلاول بھٹو نے کہاکہ ہمیں عدالتوں سے انصاف کی امید ہے سمندری جزائرکامسئلہ ہویا سوئی گیس کامسئلہ ہمیں حق نہیں دیا جاتا،اسپتالوں کے مسئلے پرسندھ حکومت رویوپٹیشن میں گئی ہوئی ہے امید ہے کہ انصاف ملے گا۔انہوں نے کہاکہ ہم جمہوری طرزحکمرانی چاہتے ہیں اور وزیر اعظم کو ہٹانے کے لئے قانونی جمہوری آئینی
طریقہ اختیار کریں گے حکومتوں کے قیام اور بنانے میں جو اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ این آر او کے متعلق ہم سے نہیں وزیر اعظم نے جن کو این آر او دیا ان سے پوچھا جائے،آٹا چینی چوروں کو جو این آر او دیا گیا ہے اس پر سوائے کمیشن کے کچھ نہیں بنے گا۔بلاول
بھٹو زرداری مردم شماری سمندری جزائز دیگرمسائل پرمجھے پی ایس پی اورجماعت اسلامی نظرہی نہیں آتے،ہم تو پہلے دن سے مردم شماری پراحتجاج کررہے ہیں،دس فیصد ری کاؤنٹنگ ضروری تھی،چھوٹے صوبوں کوحق سے محروم نہیں رکھاجاسکتا،ہم سب سے رابطہ کررہے ہیں،مردم شماری کے معاملے پرپی ڈی ایم کے پلیٹ فارم
سے بھی آوازاٹھارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ فارن فنڈنگ کیس پر ہم قانون کے مطابق چل رہے ہیں الزام مخالفین نے لگایا ہے،ہم اپنے موقف پر قائم ہیں،پی ٹی آئی کے کیس پر الیکشن کمیشن پہلے فیصلہ سنائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سینیٹ الیکشن میں امید ہے کہ بہتر نتائج دیں گے،حکومت کے اے ٹی ایمز اس میں لگے ہیں کہ
سینیٹ الیکشن کو لوٹا جائے،ثاقب نثار کے دور میں بھی سینیٹ الیکشن کو متنازع بنایا گیا،ہم شو آف ہینڈز پر کرپشن کے پورشن کو کور کرنا چاہتے ہیں، اس معاملے کوطے کرنے میں عدالت کا کوئی کردار نہیں ہے،اس معاملے پر پارلیمان بیٹھے گا تو شو آف ہینڈز یا اوپن بیلٹ پر بات کریں گے،شو آف ہینڈز سے چھوٹی جماعتوں بلوچستان کے
قوم پرست دوسری کئی جماعتوں کو تحفظات ہیں،ان کو سیٹیں نہیں مل سکیں گی۔انہوں نے کہاکہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے لیے ہر فورم پر بیٹھنے کو تیار ہیں،ایم کیو ایم ہو یا دیگر وہ بھی سینیٹ الیکشن کے متعلق حکومتی طریقہ کارلانے پر خاموش ہیں،سو کال جماعت کی موجودگی میں کابینہ نے اس سینسس کو منظور کیا۔