کراچی (این این آئی) ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد پر گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وفاقی وزیر اسدعمرکے ہمراہ اعلی سطحی وفد کی آمد،کنوینر ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی،سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان اوراراکین رابطہ کمیٹی سے ملاقات۔ملاقات کے دوران تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کے مابین ہونے والے معاہدے
ملک کی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔بعد ازاں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کے مابین ہونے والے معاہدے میں مشترکہ اور متفقہ نقطہ متنازعہ مردم شماری تھا جس کی جزویات پر تفصیل کے ساتھ گفتگو کی گئی اور ہم اس نقطہ پر متفق ہوئے کہ آئیندہ ہونے والی مردم شماری قبل ازوقت منعقد کرائی جائی گی، یہ فیصلہ اس لیئے کیا گیا کہ2017میں ہونے والی مردم شماری پر نہ صرف سندھ اور بالخصوص کراچی بلکہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں بھی شدید تحفظات پائے جاتے ہیں اس موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر نے قبل از وقت مردم شماری کے انعقاد کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ کے فیصلے کے مطابق اس مسئلہ کے حل کیلئے سید امین الحق کی سربرائی میں کابینہ کی ایک کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو اپنی سفارشات مرتب کر کے کابینہ کو پیش کرے گی جس کے بعد نئی مردم شماری از سر نو کرائی جائیگی اس ضمن میں ایک ٹیکنیکل کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس کا نوٹیفیکیشن ہو چکا ہے اور وہ پوری دنیا کے دیگر ممالک میں ہونے والی مردم شماری کا جائزہ لے کر ٹیکنیکل بنیادوں پر ایک نظام وضع کر کے کابینہ کی خصوصی کمیٹی کو اپنی سفارشات دے گی جس کے بعد وسائل کی تقسیم اور نئے
انتخابات میں درست نمائندگی کی بنیاد بنے گی۔ اسد عمر نے مزید کہا کہ جو جماعتیں اس مسئلے کو لے کر کراچی میں جلوس اور مظاہرہ کر رہی ہیں ان سے درخواست کرتا ہوں کہ پشاور میں جا کر بھی مردم شماری کے نتائج کے خلاف مظاہرے کریں یہ مسئلہ صرف کراچی کا نہیں پورے پاکستان کاہے ہمیں نظام کو درست کرنے کی ضرورت
ہے اور ہم مردم شماری کی بہترین نظام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسماعیل نے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی کابینہ کی خصوصی کمیٹی اپنی سفارشات مرتب کرلے گی تو وفاق مردم شماری کرانے میں تاخیر نہیں کرے گا۔صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول
صدیقی نے کہا کہ جو جماعتیں کراچی میں مظاہرہ کر رہی ہیں ان میں سے ایک جماعت 1970سے سیاست میں ہے اور مردم شماری میں 1970-اور 1980کی دہائی میں بھی ڈنڈی ماری گئی تھی لیکن انھوں نے کبھی احتجاج نہیں کیا اب اگر کر رہے ہیں تو کرنے دیں اور دوسری جماعت وہ ہے جو سپریم کورٹ میں ہماری پٹیشن کے بعد اپنی
پٹیشن لے کر پہنچے اور خود ہی واپس لیا ان کو بھی احتجاج کرنے دیجئے کیوں کہ وہ احتجاج نہیں کریں گے تو کیا کریں گے۔تحریک انصاف کے وفد میں حلیم عادل شیخ،خرم شیر زمان،بلال غفار،فردوس شمیم نقوی اور جنید علی شاہ شامل تھے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل،وسیم اختر،اراکین رابطہ کمیٹی سید امین الحق،فیصل سبزواری اورزاہد منصوری شریک تھے۔