اسلام آباد (آن لائن) وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ 12جنوری کو ملک بھر کے کلرکوں، پنشرز اورلیبرز یونینز کو وفاقی دارالحکومت آنے سے ہر قیمت پر روکیں کیونکہ یہ اپنے مطالبات کے حق میں ریڈ زون میں احتجاج کرنا چاہتے ہیں، وزیر خزانہ حفیظ شیخ ان تنظیموں سے مذاکرات کریں اور ان کے مطالبات سنے
جائیں کیونکہ اس ساری صورتحال کا فائدہ پی ڈی ایم بھی اٹھا سکتی ہے جس نے پہلے ہی 19جنوری کو الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اس حوالے سے ایک خط وزیراعظم سیکرٹریٹ کوبھجوایا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پی آئی اے،یوٹیلٹی سٹورز، پمز، ریڈیو، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، پی ٹی سی ایل، او جی ڈی سی ایل سمیت ملک بھر کی لیبرز یونینز، پنشرز اورکلرک 12جنوری کو ریڈ زون میں احتجاج کا منصوبہ بنائے ہوئے ہیں ان کے مسائل کے حل کیلئے وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں بنائی جانے والی کمیٹی تین بار ان تنظیموں سے مذاکرات کرچکی ہے جوناکام رہے ان تنظیموں اورکلرکوں نے منصوبہ بنایا ہوا ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے منظور ہونے تک سرکاری محکموں میں کام روک دینگے اور ان کا احتجاج طوالت اختیار کرسکتاہے پی ڈی ایم بھی اس ساری صورتحال کا فائدہ اٹھا سکتی ہے لہذا وزیر خزانہ کو فوری طور پران احتجاجی تنظیموں کے نمائندوں سے ملنا چاہیے اورمسئلے کا حل تلاش کیاجائے تمام متعلقہ وزارتیں اورادارے بھی ان احتجاجی نمائندوں سے ملیں ان کے مطالبات کو حل کریں اور جہاں تک ممکن ہو قانون اور پالیسی کے مطابق اس معاملے کو دیکھا جائے۔ خط کے آخر میں شیخ رشید نے تجویز کیا ہے کہ تمام صوبائی وزراء اورچیف سیکرٹریز کو احکامات جاری کئے جائیں کہ وہ کسی صورت پنشنرزاور کلرکوں کو اسلام آباد داخل نہ ہونے دیں کیونکہ زیادہ تر احتجاجی ملازمین پنجاب اورکے پی سے آتے ہیں۔