اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’مکھی اور دودھ ‘‘میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔آپ اب عمران خان کی مثال بھی لے لیجیے‘ یہ درست ہے عمران خان نے ساری پارٹیوں کے الیکٹ ایبلز اکٹھے کرکے حکومت بنائی‘ یہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے بھی اقتدار میں آئے اور 2018ء کے الیکشنز میں دھاندلی بھی ہوئی تھی لیکن سوال یہ ہے کیا باقی پارٹیاں الیکٹ ایبلز نہیں لیتی تھیں؟
کیا پاکستان مسلم لیگ ن نے ق لیگ کے 100 ارکان نہیں ہتھیا ئے تھے اور کیا پاکستان پیپلز پارٹی نے 2008ء میں اقتدار کے لیے اپنے دونوں ازلی دشمنوں ن لیگ اور ق لیگ کو اپنا اتحادی نہیں بنایا تھا؟ ان دونوں جماعتوں نےجنرل پرویز مشرف سے حلف تک لے لیا تھا اور یہ دونوں جسٹس افتخار محمد چودھری کو بھی برداشت کرتے رہے تھے چناں چہ اگر بالیاں اتارنا ان کے لیے جائز تھا تو عمران خان کے لیے کیسے ناجائز ہو گیا؟ دوسرا عمران خان ملک کی دونوں طاقتور پارٹیوں کی موجودگی میں اقتدار میں بھی آئے اور یہ جیسے تیسے گھسیٹ کر اڑھائی سال بھی پورے کر گئے‘ یہ درست ہے یہ اڑھائی سال ہر لحاظ سےبدترین تھے‘ آپ معیشت سے لے کر پارلیمنٹ تک کوئی کتاب کھول کر دیکھ لیں اس میں خسارے کے سوا کچھ نہیں ملے گا‘ وزیراعظم عمرشیخ کو تاریخ کا شان دار ترین پولیس آفیسر کہتے ہیں اور چار ماہ بعد اس شان دار ترین کو بدترین قرار دے کر فارغ کر دیا جاتا ہے‘ ملک کا سب سے بڑا صوبہ عثمان بزدار کے حوالے کر دیا جاتا ہے اوریہ کورونا کو قوالیوں کے ذریعے بہلانے کا حکم دے دیتے ہیں‘ پوری پنجاب حکومت اس وقت قوالیوں کے بندوبست میں مصروف ہے‘ غلام سرور خان پاکستانی پائلٹوں کو جعلی قرار دے کرپوری سول ایوی ایشن کا بیڑہ غرق کر دیتے ہیں‘ ندیم بابرمہنگی گیس خرید کر ملک میں انرجی کا جنازہ نکال دیتے ہیں اور شاہ محمود قریشی سعودی عرب کو دھمکی دے کر پاک سعودی تعلقات کو بدترین سطح پر لے آتے ہیں لیکن
اس کے باوجود عمران خان آج بھی وزیراعظم ہیں اور اندیشہ ہے یہ پانچ سال بھی پورے کر جائیں گے لہٰذا آپ عمران خان کی سیاسی کام یابی اور پختگی ملاحظہ کیجیے‘تاریخ میں پہلی بار اسٹیبلشمنٹ اپنے منہ سے کہہ رہی ہے ہم حکومت کے ساتھ ہیں‘ ماضی میں غلطیاں اسٹیبلشمنٹ کرتی تھی اور برا بھلا حکومت کو کہا جاتا تھا لیکن پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار غلطیاں حکومت کر رہی ہے
لیکن ان کا ملبہ اسٹیبلشمنٹ پر جا گرتا ہے لیکن حکومت اس کے باوجود چل رہی ہے‘ عمران خان پی ڈی ایم کے ساتھ بھی کھل کر کھیل رہے تھے اور اپوزیشن مانے یا نہ مانے لیکن یہ حقیقت ہے حکومت نے پاکستان پیپلز پارٹی کو تھوڑی سی سیاسی گنجائش دے کر پی ڈی ایم کو کم زور کر دیا اور مولانا اور مریم نواز دونوں اب اکیلے رہ گئے ہیں‘ کیا یہ سیاسی کام یابی نہیں؟ ۔