اسلام آباد (این این آئی) انسداد دہشتگردی عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس کے ملزمان کا سات روزہ جسمانی ریمانڈ منظور تے ہوئے وائرلیس کرنے والے اہلکار کو بھی شامل تفتیش کرنے کا حکم دیدیا۔ بدھ کو اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے اسامہ ستی قتل میں ملوث اہلکاروں کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع سے متعلق کیس پر سماعت کی۔ تفتیشی افسر نے
اسامہ ستی کی پوسٹمارٹم رپورٹ عدالت میں جمع کرادی دوران سماعت پولیس کے تفتیشی افسر نے ملزمان کے بارہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ملزمان سے مزید تفتیش درکار ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اب تک ملزمان سے کیا کچھ برآمد ہوا،کتنی گولیاں لگیں ،کیا ساری سامنے سے لگیں۔ تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ملزمان سے آلہ قتل برآمد کرلیا گیا ہے مقتول کو پانچ گولیاں پیچھے سے لگیں، وقوعہ کی تصاویر نہیں بنائیں گئیں۔ عدالت نے تصاویر نا بنانے پر تفتیشی افسر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تصاویر نابنانا ملزمان کو مدد فراہم کرنا ہے۔ عدالت نے ملزمان کو روسٹرم پر طلب کرتے ہوئے واقعہ سے متعلق استفسار کیا جس پر ملزمان نے کہاکہ تھانہ شمس کالونی کے اے ایس آئی سلیم نے ڈکیتی سے متعلق وائرلیس چلائی جس میں کہا گیا کہ گاڑی سفید رنگ کی اور چار افراد سوار ہیں،گاڑی کو ہر صورت روکنی ہے،جج نے ملزمان پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اسامہ کی گاڑی چھوٹی اور تمہاری پک اپ گاڑی تھی، اگر کوئی گاڑی نہیں روکے گا تو کیا سیدھی فائرنگ کردوگے؟ اس پر ملزمان نے جواب دیا کہ اسامہ کی گاڑی کا رنگ بھی سفید اور کالے شیشے تھے، اسامہ کی گاڑی نے تین سگنلز توڑے،عدالت نے وائرس لیس چلانے والے اہلکار کو بھی شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ملزمان کا سات روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔