لاہور( این این آئی) پنجاب پبلک سروس کمیشن پرچہ لیک سکینڈل میں انکشافات ہونے کا سلسلہ جاری ہے ۔ ذرائع کے مطابق پی پی ایس سی نے عمر فاروق نامی کلرک کا کیس اینٹی کرپشن کو چھ ماہ قبل بھجوایا تھا اور اس کی تحقیقات کیلئے اینٹی کرپشن کو متعدد خطوط بھی ارسال کیے گئے۔
عمر فاروق نامی کلرک پبلک سروس کمیشن میں امتحانات پاس کروانے کے نام پر لاکھوں کی وصولیاں کرتا رہا۔2 کروڑ سے زائد مالی بدعنوانی کے الزام میں پبلک سروس کمیشن سے عمر فاروق کو چھ ماہ قبل سروس سے فارغ کیا گیا تھا۔عمر فاروق سروس سے فارغ ہونے کے بعد اپنے آپ کو پبلک سروس کمیشن کا کنسلٹنٹ بتاتا رہا۔ اینٹی کرپشن کے پاس گرفتار وقار اکرم نے بھی حکام کو عمر فاروق کے بارے تفصیلات فراہم کردی ہیں۔ اینٹی کرپشن حکام نے عمر فاروق پر بھی تحقیقات کا فیصلہ کرتے ہوئے شامل تفتیش کرلیاہے۔ دوسری جانب محکمہ اینٹی کرپشن نے پنجاب پبلک سروس کمیشن کے پیپرز لیک کرنے کے الزام میں ریجنل ہیڈ کو گرفتار کر لیا۔محکمہ اینٹی کرپشن کے مطابق گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر ریجنل ہیڈ بہاولپور فرقان احمد کو حراست میں لیا گیا ہے۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ فرقان احمد پیپرز لیک کرنے والے گروہ کا حصہ تھا۔ حکام کے مطابق اینٹی کرپشن انسپکٹر کے پیپرز میں پوزیشن لینے والے ٹاپرز نے پیپر خریدا، تمام ملزمان سے ہر پہلو پر تحقیقات کا عمل جاری ہے۔