اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کا لانگ مارچ اسلام آباد آتا ہے تو میں اسے بطور وزیر داخلہ ڈیل کروں گا، جیسے انھوں نے استعفے دئیے ویسے یہ پنڈی بھی جائیں گے، پہلے اسلام آباد تو آئیں، مدرسوں کے طلبہ کو کہیں گے کہ اسلام اور اسلام آباد میں فرق کریں،عمران خان سے پوچھ کر ہی نواز شریف کے پاسپورٹ پر بیان دیا ہے، ری نیو نہیں ہوگا ،
گرینڈ ڈائیلاگ ہو رہے ہیں یا نہیں اس کا مجھے علم نہیں۔ ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ مولانا فضل الرحمان ایسی باتیں کر رہے ہیں جو عالم دین کے شایان شان نہیں، یہ منہ اور مسور کی دال، یہ استعفوں کی باتیں کر رہے تھے، جیسے انھوں نے استعفے دئیے ویسے یہ پنڈی بھی جائیں گے، پہلے اسلام آباد تو آئیں۔شیخ رشید نے کہا کہ میں یہ نہیں کہوں گا کہ پی ڈی ایم کو بیرونی فنڈنگ ہو رہی ہے، لیکن پی ڈی ایم اور بھارت کا پاکستان کے خلاف موقف تقریبا ایک جیسا ہے، پاک افواج کے پیچھے پاکستان کی عوام سیسہ پلائی دیوار کی طرح ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا نواز شریف کا پاسپورٹ ری نیو نہیں ہوگا کیوں کہ مجھے ہدایت دی گئی ہے، عمران خان سے پوچھ کر ہی نواز شریف کے پاسپورٹ پر بیان دیا ہے، ان کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہو رہی ہے تو انھیں آنا چاہیے، وہ بیمار ہیں تو علاج کیوں نہیں کرا رہے۔شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں یہ سینیٹ الیکشن میں حصہ نہ لیں تاہم میں چاہتا ہوں یہ سینیٹ الیکشن میں حصہ لیں، عمران خان کو سینیٹ میں اکثریت ملی تو 72 گھنٹے میں وہ ترامیم کر دیں گے، ن لیگ اور جے یو آئی کا بس چلے تو سینیٹ اور ضمنی انتخاب کا بائیکاٹ کر لیں ، لکھ کر رکھ لیں ن لیگ بھی سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لے گی۔انھوں نے کہا کہ یہ دونوں پارٹیاں کسی بھی طرح چاہتی ہیں حکومت چلی جائے، لیکن اندر سے ایسی آوازیں اٹھیں گی کہ اپنے ہی فیصلوں پر عمل نہیں کر سکیں گے، دونوں پارٹیاں مجبوری میں سینیٹ اور ضمنی انتخاب میں حصہ لیں گی، اپوزیشن میں لاہور جلسے کے بعد وہ دم خم نہیں ، اپوزیشن کے پاس لانگ مارچ کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں بچا، اپوزیشن صرف لانگ مارچ کا فیصلہ کریگی باقی فیصلے یہ نہیں کر سکتے۔شیخ رشید نے کہا گرینڈ ڈائیلاگ ہو رہے ہیں یا نہیں اس کا مجھے علم نہیں، ہاں میں چاہتا ہوں کہ ڈائیلاگ ہوں، سیاست دان کبھی بھی مذاکرات کے راستے بند نہیں کرتا، اسٹیبلشمنٹ بھی کبھی بھی نہیں چاہے گی کہ ڈائیلاگ نہ ہوں، لیکن اپوزیشن کہتی ہے عمران خان سے مذاکرات نہیں کریں گے، تو وہ کس سے مذاکرات کرے گی؟۔