وزیرآباد(این این آئی) وزیرآباد انسٹی ٹیوٹ آف کار ڈیالوجی میں جاں بحق ہونے والے افراد کی قیمتی اشیاء چرانے کااس سال تیسرا واقعہ۔جاں بحق ہونے والی خاتون کے کانوں سے دوتولے وزنی طلائی بندے اتار لئے گئے۔مرحومہ کی بیٹیوں کی نشاندہی پر شکائت کی گئی۔ انکوائری ٹیم نے
سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ کی مدد سے وارڈ اٹنڈنٹ چور پکڑلیا۔ میڈیکل سپرانٹنڈنٹ نے ملزم کو نوکری سے فارغ کر دیا۔تفصیلات کے مطابق وزیرآباد کی نواحی آبادی ونجووالی کی رہائشی خاتون سکینہ بی بی کو دل کا دورہ پڑنے پر اس کا بیٹا وزیرآباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لے گیا جہاں اسے سی سی یو میں داخل کر کے علاج شروع کیا گیا۔ کچھ دیر بعد مریضہ جاں بحق ہو گئی ۔طبی عملہ نے مردہ خاتون کو علیٰحدہ کر دیااور دفتری کار روائی کے بعد نعش کو ورثاء کے حوالے کردیا۔نعش کو کفن پہناتے وقت مرحومہ کی بیٹیوں نے انکشاف کیا کہ ماں کے کانوں میں طلائی بُندے بھی تھے جو غائب ہیں۔اہل خانہ نے طلائی بُندوں کی گمشدگی کی رپورٹ ہسپتال کی انتظامیہ کو کی۔میڈیکل سپر انٹنڈنٹ نے تین رکنی انکوائری ٹیم تشکیل دے دی۔ انکوائری ٹیم نے کارڈیالوجی سنٹر میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ کی مدد سے وارڈ اٹنڈنٹ محمد علی کو مرحومہ کے کانوںسے بُندے اتارتے ہوئے پایا۔محمد علی سے استفسار کیا گیا اور ریکارڈنگ دکھائی گئی۔ وارڈ اٹنڈنٹ نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے بُندے واپس کر دیئے جو لواحقین کے حوالے کر دیئے گئے۔کارڈیالوجی سنٹر کی انتظامیہ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ وارڈ اٹنڈنٹ محمد علی کے خلاف پہلے بھی شکایات ہیںاسلئے اسے نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے۔ قبل ازیں بھی کاڈیالوجی سنٹر میں مرنے والوں کی جیبوں سے رقوم نکالنے اور زیورات چرانے کے اس سال دوواقعات ہو چکے ہیں۔