لاہور(این این آئی )حکومت صحافت کو ریاست کا اہم ستون سمجھتی ہے صحافی کسی بھی جمہوری حکومت کا لازمی جزو ہیں ۔پنجاب حکومت نے کرونا سے شہید اور بیمار ہونے والے صحافیوں کے لواحقین کو مالی امدادمہیا کی ۔ صحافی کالونیوں میں قبضہ مافیا کا سر کچلنا حکومت کی ذمہ داری ہے جس کیلئے حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔ صحافی کالونیز کا دائرہ کار ڈویژن اور پھر
ڈسٹرکٹ کی سطح تک بڑھائیں گے جس کیلئے زمین کی نشاندہی کی جا رہی ہے۔ صحافیوں کیلئے جاب ڈیٹا بنک قائم جائے گا تاکہ بے روزگاری کی صورت میں حکومت ان کیلئے روزگار کا انتظام کر سکے۔ حکومت یونیورسل ہیلتھ کارڈ پروگرام میں ترجیحی بنیادوں پر صحافیوں کو شامل کر رہی ہے اور جو بزرگ صحافی کام جاری نہیں رکھ سکتے حکومت ان پر مشتمل تھنک ٹینک بنائے گی تاکہ انکے قیمتی مشوروں اور تجاویز سے استفادہ کیا جا سکے۔ان خیالات کا اظہار معاون خصوسی وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے لاہور پریس کلب کے نو منتخب ممبران کے اعزاز میں منعقد ہ ظہرانے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت پنجاب صوبہ میں متوازن ترقی کی پالیسی پر گامزن ہے ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں ہر شعبہ کی ترقی کیلئے کوشاں ہیں۔ہماری زرعی پالیسی چھوٹے کاشتکاروں کی امنگوں کی ترجمان ہے۔ دیہات سے شہروں کی جانب ہجرت کرنے سے شہروں کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وسائل کی منصفانہ تقسیم اور بڑے شہروں سے بوجھ کم کرنے کیلئے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ سے شہری مسائل میں کمی آئے گی۔ ہاؤسنگ سیکٹر میں اصلاحات اور تعمیراتی صنعت کیلئے حکومتی پیکج سے غریب عوام کو گھر فراہم کئے جا رہے ہیں۔تقریب میں صحافیوں کے سوالات کاجواب دیتے ہوئے
معاون خصوصی نے کہا کہ جاتی امراء کے اجلاس کے بعد مریم نواز کی اداسی اب دیکھی نہیں جارہی تھی ۔ جعلی راجکماری کو پکی پکائی کھیر کھانے کی عادت ہے یہ خود پکا کر نہیں کھا سکتی۔ راجکماری صاحبہ مولانا کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانے کی بجائے اپنے بل بوتے پر سیاست کریں۔ لیڈر بننے کیلئے اپنی آپ کی نفی کرنی پڑتی ہے۔ اگر مریم لیڈر بننا چاہتی ہیں تو جاتی
امراء کے محل سے نکل کر غریب کے مسائل جاننے کی کوشش کریں۔ راجکماری کا خواب پیپلز پارٹی اور بلاول نے اپنے پاؤں میں روند کر جاتی امراء میں دفن کر دیا۔ پاکستان مشکلات سے نکل کر اپنے پاؤں میں کھڑا ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ اپوزیشن اس کو سہارا دینے کی بجائے دشمن کی بولی بول رہے ہیں۔سی سی پی او کو ہٹانے کے بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا
کہ تحریک انصاف قانون کے قلم سے اپنا اختیار استعمال کر رہی ہے۔ جبکہ ماضی مین یہاں شاہی خاندان ظل سبحانی کی قیادت میں شاہی پروانے جا ری کرتا تھا۔ اور بیوروکریسی کو انگلی کے شارے سے گھر بھیجا جاتا رہا۔ نواز شریف لندن میں اپنے بچوں کے ساتھ دل پشوری کر رہے ہیں۔ جبکہ یہ لوگ قوم کے بچوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ
حکومت کے ساتھ سانسیں جڑی ہیںاور یہ پارٹی اقتدار کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ معاون خصوصی نے کہا کہ مولانا کا مرض لا علاج ہے جو قومی سلامتی کیلئے کینسر بنتا جا رہا ہے۔ یہ لوگ قومی سلامتی کے اداروں کو متنازع بنا کر صرف مودی کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوامی مفاد کیلئے ہر کسی سے ڈائیلاگ کیلئے تیار ہے۔ مگر این آر او اورا نکے ذاتی درد کیلئے اپوزیشن کے ساتھ کسی قسم کا ڈائیلاگ نہیں ہو گا۔