منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

عمران خان مہرہ!مولانا فضل الرحمان نے فوجی قیادت کو انتخابات میں دھاندلی کا مجرم قرار دیدیا

datetime 1  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اتحاد پہلے سے زیادہ مضبوط ہے، قوم اس ناجائز حکومت سے خلاصی کے لیے پرعزم ہے،حکومت کے پاس مستعفی ہونے کیلئے31جنوری تک کی مہلت ہے، عمران خان صرف مہرہ ہے اسٹبلشمنٹ اور فوجی قیادت کو انتخابات میں دھاندلی کی مجرم ہے،اب ہماری تنقید کا رخ ان کی

طرف برملا ہوگا،لانگ مارچ اسلام آباد یا پھر راولپنڈی کی طرف کیا جائے فیصلہ پی ڈی ایم قیادت کرے گی۔لاہور میں پی ڈی ایم کے طویل اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تمام مسائل انتہائی سنجیدہ اور گہرے تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئے۔ان کا کہنا تھا کہ آئے روز ایک خاص مہم جوئی کے تحت میڈیا پر پی ڈی ایم میں اختلاف کی خبریں پھیلائی جاتی ہیں آج وہ سب دم توڑ چکی ہیں اور پی ڈی ایم پہلے سے زیادہ مضبوط نظر آئے ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم مستقبل اس ناجائز حکومت سے قوم کی جان خلاصی کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم نظر آئی ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میڈیا سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ یہاں ہر طبقہ مظلوم ہیں اور اسی طرح میڈیا بھی مظلوم ہیں اور ہم میڈیا کے مظلوم کے طبقے کے ساتھ کھڑے ہیں اس لیے انہیں بھی احساس ہونا چاہیے کہ پاکستان میں جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے لیے اٹھنے والی آواز کو پوری قوت کے ساتھ قوم تک پہنچائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پچھلے اجلاس میں کہا تھا کہ 31 دسمبر تمام اراکین اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قیادت تک پہنچائیں گے اور سب نے اجلاس میں رپورٹ دی کی سب کے استعفے قیادت تک پہنچ گئے ہیں اور ایک ہدف مکمل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے کہا تھا کہ 31 جنوری تک حکومت کو مستعفی ہونے کی مہلت ہے اور آج پھر اس کا اعادہ کرتے ہیں کہ حکومت کے پاس ایک مہینے کی مدت ہے،

اس کے بعد پی ڈی ایم کی قیادت لانگ مارچ اور اس کی تاریخ کا اعلان کرے گی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت فیصلہ کرے گی کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف کی جائے یا پھر راولپنڈی کی طرف کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو ایک ڈیپ اسٹیٹ بنا کر یہاں کی اسٹبلشمنٹ نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہے اور عمران خان ایک مہرہ ہے

جس کے لیے دھاندلی جنہوں نے کی اور جنہوں نے ان کو قوم پر مسلط کیا اور ایک جھوٹی حکومت قائم کی۔انہوں نے کہا کہ ہم آج واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم اسٹبلشمنٹ اور فوجی قیادت کو اس کا مجرم سمجھتے ہیں اور ہماری تنقید کا رخ اب ان کی طرف برملا ہوگا اور اب ان کو سوچنا ہے کہ پاکستان کی سیاست پر اپنے پنجے

گاڑھنے کا فیصلہ کرتے ہیں یا اس سے دست بردار ہو کر اپنی آئینی ذمہ داریوں کی طرف جاتے ہیں۔پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ‘ہم بڑی وضاحت کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ کر رہے ہیں، فوج ہماری فوج ہے، ہم اس کو اپنی فوج سمجھتے ہیں، ہم تمام جرنیلوں کا احترام کرتے ہیں، یہ ہماری دفاعی قوت ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…