اتوار‬‮ ، 02 جون‬‮ 2024 

عمران خان مہرہ!مولانا فضل الرحمان نے فوجی قیادت کو انتخابات میں دھاندلی کا مجرم قرار دیدیا

datetime 1  جنوری‬‮  2021

اسلام آباد(آن لائن) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اتحاد پہلے سے زیادہ مضبوط ہے، قوم اس ناجائز حکومت سے خلاصی کے لیے پرعزم ہے،حکومت کے پاس مستعفی ہونے کیلئے31جنوری تک کی مہلت ہے، عمران خان صرف مہرہ ہے اسٹبلشمنٹ اور فوجی قیادت کو انتخابات میں دھاندلی کی مجرم ہے،اب ہماری تنقید کا رخ ان کی

طرف برملا ہوگا،لانگ مارچ اسلام آباد یا پھر راولپنڈی کی طرف کیا جائے فیصلہ پی ڈی ایم قیادت کرے گی۔لاہور میں پی ڈی ایم کے طویل اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ تمام مسائل انتہائی سنجیدہ اور گہرے تجزیے کے ساتھ زیر بحث آئے۔ان کا کہنا تھا کہ آئے روز ایک خاص مہم جوئی کے تحت میڈیا پر پی ڈی ایم میں اختلاف کی خبریں پھیلائی جاتی ہیں آج وہ سب دم توڑ چکی ہیں اور پی ڈی ایم پہلے سے زیادہ مضبوط نظر آئے ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم مستقبل اس ناجائز حکومت سے قوم کی جان خلاصی کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم نظر آئی ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میڈیا سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ یہاں ہر طبقہ مظلوم ہیں اور اسی طرح میڈیا بھی مظلوم ہیں اور ہم میڈیا کے مظلوم کے طبقے کے ساتھ کھڑے ہیں اس لیے انہیں بھی احساس ہونا چاہیے کہ پاکستان میں جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے لیے اٹھنے والی آواز کو پوری قوت کے ساتھ قوم تک پہنچائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پچھلے اجلاس میں کہا تھا کہ 31 دسمبر تمام اراکین اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قیادت تک پہنچائیں گے اور سب نے اجلاس میں رپورٹ دی کی سب کے استعفے قیادت تک پہنچ گئے ہیں اور ایک ہدف مکمل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے کہا تھا کہ 31 جنوری تک حکومت کو مستعفی ہونے کی مہلت ہے اور آج پھر اس کا اعادہ کرتے ہیں کہ حکومت کے پاس ایک مہینے کی مدت ہے،

اس کے بعد پی ڈی ایم کی قیادت لانگ مارچ اور اس کی تاریخ کا اعلان کرے گی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت فیصلہ کرے گی کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف کی جائے یا پھر راولپنڈی کی طرف کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو ایک ڈیپ اسٹیٹ بنا کر یہاں کی اسٹبلشمنٹ نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہے اور عمران خان ایک مہرہ ہے

جس کے لیے دھاندلی جنہوں نے کی اور جنہوں نے ان کو قوم پر مسلط کیا اور ایک جھوٹی حکومت قائم کی۔انہوں نے کہا کہ ہم آج واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم اسٹبلشمنٹ اور فوجی قیادت کو اس کا مجرم سمجھتے ہیں اور ہماری تنقید کا رخ اب ان کی طرف برملا ہوگا اور اب ان کو سوچنا ہے کہ پاکستان کی سیاست پر اپنے پنجے

گاڑھنے کا فیصلہ کرتے ہیں یا اس سے دست بردار ہو کر اپنی آئینی ذمہ داریوں کی طرف جاتے ہیں۔پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ‘ہم بڑی وضاحت کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ کر رہے ہیں، فوج ہماری فوج ہے، ہم اس کو اپنی فوج سمجھتے ہیں، ہم تمام جرنیلوں کا احترام کرتے ہیں، یہ ہماری دفاعی قوت ہے۔

موضوعات:



کالم



صرف ایک زبان سے


میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…