کراچی(آن لائن)متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادر آباد پر پاکستان تحریک انصاف کے ایک نمائندہ وفد نے فردوس شمیم نقوی کی قیادت میں ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل اراکین رابطہ کمیٹی فیصل سبز واری،ابو بکر صدیقی اور حمید ا لظفر سے ملاقات کی ملاقات کے بعد میڈیا نمائندہ گان سے گفتگو کرتے ہوئے رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے کہا کہ آج پی ٹی آئی
کے دوستوں کے وفد نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز آکر ہماری عزت افزائی کی اور ہم انکا خیر مقدم کرتے ہیں ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا بلخصوص دونکات پر تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں فروری میں سندھ کی تین صوبائی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں مشترکہ امیدوار لانے پر غور کیا گیا اور اس خواہش کا اظہار تحریک انصاف کے دوستوں نے کیا ہم نے انکی گزارشات کو غور سے سنا اور اب یہ معاملا رابطہ کمیٹی میں رکھیں گے اور اسکے فیصلے کی روشنی میں مزید بات کو آگے بڑہایا جائیگا دوسرا اہم نقطہ مردم شماری کا ہے۔ایم کیو ایم پاکستان متعدد بار واضع کر چکی ہے کہ وہ اس مردم شماری کو تسلیم نہیں کرتی اور ہم نے 2017کی مردم شماری کی خامیوں کی بر وقت نشاندہی کی تھی اور تحریک انصاف سے ہونے والے معاہدے کا یہ پہلا نقطہ تھااور اس پر تحریک انصاف بھی قائل تھی کہ اس مردم شماری میں خامیا ں موجود ہیں ایک ایسا ملک جہاں پر وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر کی جاتی ہے وہاں لوگوں کو درست نا گنا جائے تو یہ زیادتی ہوگی پیپلز پارٹی کی بدعنوان اور نااہل حکومت گزشتہ13برسوں سے نا صرف جعلی اکثریت سے حکومت کر رہی ہے بلکہ یہ بھی ایک زندہ حقیقت ہے کہ شہر ہو یا دہات اس حکومت کی موجودگی میں ترقی نہیں کر سکتے۔اس موقع پر فردوس شمیم نقوی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2017کی
مردم شماری کو 4برس کا عرصہ گزر چکا ہے اسکے نقائص کو درست کرنا اب ممکن نہیں یہی وجہ ہے کہ ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جو آنے والی مردم شماری کو جدیدتقاضوں پر منعقد کرانے کیلئے اپنی سفارشات مرتب کر رہی ہے جس میں یہ تجویز بھی ہے کہ مردم شماری سے قبل ایک ٹیسٹ مردم شماری کی جائیگی جسکے نتائج کا جائزہ لیکر اسکی خرابیوں کو دور کیا جائیگا اور
پھر مردم شماری کا انعقاد کیا جائیگا ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے کہ پہلے شہری علاقوں کی مردم شماری ہوتی تھی اور بعد ازاں دہی علاقوں کی مردم شماری کی جاتی تھی اور پھر اس میں دھاندلی بھی کی جاتی تھی تحریک انصاف نے یہ تجویز دی تھی کہ مردم شماری دہی اور شہری علاقوں میں ایک ساتھ کی جائے۔صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم
کیو ایم پاکستان مردم شماری کی خامیوں پر اب بھی سراپا احتجاج ہے اور وہ اپنے مطالبے سے دسبردار نہیں ہوئی ہے یہی وجہ ہے کہ ہم کہہ رہے ہیں اگر 5فیصد رہائیشی بلاکس کا آڈٹ نہیں ہو سکتا تو مردم شماری فوری ازسر نو کی جائے اور ہم تحریک انصاف سے اور وزیر اعظم عمران خان سے ہر ملاقات میں کہتے رہے ہیں کہ مردم شماری کا مسئلہ حل کیا جائے رہی بات پی ڈی
ایم کی تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کوئٹہ کے جلسے میں لاپتا افراد کا زکر ہوتا ہے اور ہونا چاہئے لیکن کراچی شہر سے 100سے زیادہ افراد لا پتا ہیں انکے لئے پورے پاکستان سے کہیں سے آواز نہیں اٹھتی رہی بات 18ویں ترمیم کی تواس میں آئین کی شق 140Aبھی شامل ہے تو اس کی روح اور متن کے مطابق اس پر عمل کیوں نہیں ہوتا ہم اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔