جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

کرک مندر میں توڑ پھوڑ کے الزام میں 31 افراد گرفتار، جے یو آئی رہنما بھی مقدمے میں نامزد

datetime 31  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کرک (این این آئی)مندر جلانے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی جس کے بعد ایف آئی آر میں نامزد 31 افراد بھی گرفتار کر لئے گئے۔ پولیس کے مطابق گرفتار افراد میں میر ذکیم،رحمت سلام اور بہادر اسلام شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق مندر پر تناعہ 1997 سے چلا آرہا ہے،2005 میں مولانا حسن جان کی سربراہی میں کمیٹی نے حل پیش کیا،مولانا شریف نے مذکورہ کمیٹی کا فیصلہ ماننے

سے انکار کردیا تھا،2015 میں سپریم کورٹ نے ہندو برادری کو مندر دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت دی،سپریم کورٹ کے حکم کے باجود مولانا شریف نے دوبارہ احتجاج کی کال دی۔ اس بارے میں ڈی پی او کرک عرفان اللہ کا کہنا ہے ہندو مندر میں توسیع کرنا چاہتے تھے جس پر مقامی لوگ مشتعل ہوئے اور مندر کو نقصان پہنچایا۔ان کا کہنا ہے کہ جے یو آئی کے ضلعی امیر مولانا میر زاقیم سمیت 350 سے زائد افراد کے خلاف مندر جلانے اور توڑ پھوڑ کا مقدمہ درج کر کے 31 افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔دوسری جانب مولانا طاہر اشرفی کے مطابق اقلیتوں کو خوفزدہ کرنے اور اقلیتوں کی عبادتگاہوں پر حملے کرنے والے عناصر کو معاف نہیں کیا جائیگا، کرک مندر پر حملہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے،مرکزی مجرم سمیت 31 افراد گرفتار ہو چکے ہیں، ضلعی انتظامیہ علماء و مشائخ اور ہندو برادری سے رابطہ میں ہیں، پاکستان کے علماء و مشائخ کرک میں ہندو مندر پر حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین اور قانون اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے،کرک میں مندر پر حملہ کرنے والوں نے اسلامی اور پاکستانی اقدار کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی ہدایات کے مطابق ہندو برادری مسلم قائدین اور کرک کی ضلعی انتظامیہ سے رابطہ میں ہوں۔ حملہ کے مرکزی مجرموں سمیت 31 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اقلیتوں کو خوفزدہ

کرنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ وہ تمام مذاہب و مسالک کے قائدین کے ہمراہ کرک کا دورہ کریں گے۔حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان میں رہنے والی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ریاست اور مسلمانوں کی ذمہ داری ہے۔ حملہ کرنے والوں نے شر اور فساد پھیلانے اور پاکستان کو بدنام کرنے کی

کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام امن، محبت، رواداری اور اعتدال کا دین ہے۔ اسلام کا دہشت گردی اور انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ غیر مسلموں کو خوفزدہ کرنے والے اسلام کے نمائندہ نہیں ہو سکتے، انہوں نے کہا کہ اس پر بھی تحقیقات ہوں گی کہ کرک مندر حملہ کا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا اور پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…