اتوار‬‮ ، 06 اکتوبر‬‮ 2024 

پاسپورٹ کی مدت فروری میں ختم نواز شریف کا 4 آپشنز پر غورشروع

datetime 28  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ن لیگ کے قائدمیاں نواز شریف کے ڈپلومیٹک پاسپورٹ کی مدت میعاد اگلےسال فروری 2021ء میں ختم ہو جائے گی جبکہ اس حوالے سے ان کے پاس چار آپشنز زیر غور ہیں ۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں زیر علاج سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے پر چار آپشن زیر غور آسکتے ہیں ۔ جن میں اول نمبر پر

وہ نئے پاسپورٹ کیلئے حکومت پاکستان سے درخواست کریں ، دوسرا برطانیہ سے سے کسی دوسرے ملک شفٹ ہو جائیں،ان کے سعودی عرب اور قطر شفٹ ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ تیسرا وہ برطانیہ حکومت سے سیاسی پناہ مانگ لیں جبکہ چوتھا وہ پاکستان واپس آئیں اور مقدمات کا سامنا کریں ۔ واضح رہے کہ نواز شریف گزشتہ سال صحت خرابی کی وجہ سے برطانیہ علاج کیلئے وزٹ ویزہ پر گئے تھے جس کی معیاد اگلے سال فروری میں ختم ہو جائے گی ۔ جبکہ کوڈ 19 کی بنیاد پر انہوں نے ویزا میں توسیع کیلئے برطانوی حکومت سے رجوع کر رکھا ہے۔بظاہر ویزا توسیع میں کوئی رکاوٹ نہیں لیکن فروری میں پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے پر ویزہ میں توسیع مسئلہ بن سکتی ہے۔دوسری جانب سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن )کے قائد نواز شریف اس وقت لندن میں موجود ہیں،انہیں طبی بنیادوں پر ملک سے باہر بھیجا گیا تھا، مگران کا علاج تو نہ ہو سکا لیکن کچھ ماہ بعد ہی لندن میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔حکومت بھی نواز شریف کو لندن بھیج کر پچھتا رہی ہے،نواز شریف کی وطن واپسی کے امکانات بھی نظر نہیں آرہے۔کہا جاتا ہے کہ نواز شریف کو دوست ممالک کی مدد حاصل ہے جس میں سعودی عرب شامل ہے۔اس حوالے سے سینئر صحافی صابر شاکر نے انکشاف کیا تھا کہ اس طرح کی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ نواز شریف کسی نئی پناہ گاہ کی تلاش میں ہیں۔اسی پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے

سینئر صحافی چوہدری غلام حسین کا کہنا ہے کہ تین دن قبل ہمارے پاس خبریں سامنے آئی تھیں کہ نواز شریف سے ایک سعودی وفد ملا ہے۔یہ ملاقات نواز شریف کے بیٹے کے دفتر میں ہوئی۔دونوں کے درمیان کافی دیر تک بات چیت ہوتی رہی،انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز نے جو آخری پریس کانفرنس کی تھی اس میں وہ کافی اکھڑی اکھڑی تھیں۔ان کاکوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آرہا تھا۔

جس سے واضح ہو رہا تھا کہ برطانوی حکومت نے نواز شریف کو کہا ہے کہ اس سے پہلے پاکستانی حکومت کا آئینی اور قانونی دبائو آئے کہ ایک بندہ جو سزا یافتہ ہے وہ علاج کے لیے لندن گیا ہے لیکن واپس نہیں آرہا،اس سے تاثر پیدا ہوتا ہے کہ برطانیہ مجرموں کو پناہ دے رہا ہے تو لہذا نواز شریف یا تو اپنے ملک چلے جائیں یا پھر کہیں اور منتقل ہو جائیں۔اب سعودی عرب نواز شریف کو پناہ دیتا ہے

یا نہیں یہ وقت بتائے گا تاہم سعودی عرب میں ایک اہم شخصیت کے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری روابط ہیں۔وہ پہلے بھی شریف خاندان کی مدد کرتے رہے ہیں اور اب مدد کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر داخلہ شیخ رشید بھی کہہ چکے ہیں کہ نوازشریف اور اسحاق ڈار کواللہ ہی پاکستان واپس لا سکتا ہے ، ابھی تو ان کے واپس آنے کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔ حکومت کو یہ اختیار ہے کہ

وہ نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ کر دے جیسا کہ اسحاق ڈار کیساتھ کیا گیا لیکن اس سے نواز شریف کو برطانیہ قیام میں مدد ملے گی۔تاہم وزیراعظم عمران خان نے شاہ محمود قریشی، شیخ رشید، شہزاد اکبر، ڈاکٹر بابر اعوان اور فروغ نسیم سے خفیہ مشاورت کی ہے کہ اگر نواز شریف نئے پاسپورٹ کے لئے درخواست دیتے ہیں تو حکومت کی حکمت عملی کیسی ہونی چاہیے۔

موضوعات:



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…