اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ن لیگ کے قائدمیاں نواز شریف کے ڈپلومیٹک پاسپورٹ کی مدت میعاد اگلےسال فروری 2021ء میں ختم ہو جائے گی جبکہ اس حوالے سے ان کے پاس چار آپشنز زیر غور ہیں ۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں زیر علاج سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے پر چار آپشن زیر غور آسکتے ہیں ۔ جن میں اول نمبر پر
وہ نئے پاسپورٹ کیلئے حکومت پاکستان سے درخواست کریں ، دوسرا برطانیہ سے سے کسی دوسرے ملک شفٹ ہو جائیں،ان کے سعودی عرب اور قطر شفٹ ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ تیسرا وہ برطانیہ حکومت سے سیاسی پناہ مانگ لیں جبکہ چوتھا وہ پاکستان واپس آئیں اور مقدمات کا سامنا کریں ۔ واضح رہے کہ نواز شریف گزشتہ سال صحت خرابی کی وجہ سے برطانیہ علاج کیلئے وزٹ ویزہ پر گئے تھے جس کی معیاد اگلے سال فروری میں ختم ہو جائے گی ۔ جبکہ کوڈ 19 کی بنیاد پر انہوں نے ویزا میں توسیع کیلئے برطانوی حکومت سے رجوع کر رکھا ہے۔بظاہر ویزا توسیع میں کوئی رکاوٹ نہیں لیکن فروری میں پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے پر ویزہ میں توسیع مسئلہ بن سکتی ہے۔دوسری جانب سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن )کے قائد نواز شریف اس وقت لندن میں موجود ہیں،انہیں طبی بنیادوں پر ملک سے باہر بھیجا گیا تھا، مگران کا علاج تو نہ ہو سکا لیکن کچھ ماہ بعد ہی لندن میں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر دیا۔حکومت بھی نواز شریف کو لندن بھیج کر پچھتا رہی ہے،نواز شریف کی وطن واپسی کے امکانات بھی نظر نہیں آرہے۔کہا جاتا ہے کہ نواز شریف کو دوست ممالک کی مدد حاصل ہے جس میں سعودی عرب شامل ہے۔اس حوالے سے سینئر صحافی صابر شاکر نے انکشاف کیا تھا کہ اس طرح کی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ نواز شریف کسی نئی پناہ گاہ کی تلاش میں ہیں۔اسی پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے
سینئر صحافی چوہدری غلام حسین کا کہنا ہے کہ تین دن قبل ہمارے پاس خبریں سامنے آئی تھیں کہ نواز شریف سے ایک سعودی وفد ملا ہے۔یہ ملاقات نواز شریف کے بیٹے کے دفتر میں ہوئی۔دونوں کے درمیان کافی دیر تک بات چیت ہوتی رہی،انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز نے جو آخری پریس کانفرنس کی تھی اس میں وہ کافی اکھڑی اکھڑی تھیں۔ان کاکوئی لائحہ عمل سامنے نہیں آرہا تھا۔
جس سے واضح ہو رہا تھا کہ برطانوی حکومت نے نواز شریف کو کہا ہے کہ اس سے پہلے پاکستانی حکومت کا آئینی اور قانونی دبائو آئے کہ ایک بندہ جو سزا یافتہ ہے وہ علاج کے لیے لندن گیا ہے لیکن واپس نہیں آرہا،اس سے تاثر پیدا ہوتا ہے کہ برطانیہ مجرموں کو پناہ دے رہا ہے تو لہذا نواز شریف یا تو اپنے ملک چلے جائیں یا پھر کہیں اور منتقل ہو جائیں۔اب سعودی عرب نواز شریف کو پناہ دیتا ہے
یا نہیں یہ وقت بتائے گا تاہم سعودی عرب میں ایک اہم شخصیت کے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری روابط ہیں۔وہ پہلے بھی شریف خاندان کی مدد کرتے رہے ہیں اور اب مدد کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر داخلہ شیخ رشید بھی کہہ چکے ہیں کہ نوازشریف اور اسحاق ڈار کواللہ ہی پاکستان واپس لا سکتا ہے ، ابھی تو ان کے واپس آنے کے کوئی امکانات نہیں ہیں۔ حکومت کو یہ اختیار ہے کہ
وہ نواز شریف کا پاسپورٹ منسوخ کر دے جیسا کہ اسحاق ڈار کیساتھ کیا گیا لیکن اس سے نواز شریف کو برطانیہ قیام میں مدد ملے گی۔تاہم وزیراعظم عمران خان نے شاہ محمود قریشی، شیخ رشید، شہزاد اکبر، ڈاکٹر بابر اعوان اور فروغ نسیم سے خفیہ مشاورت کی ہے کہ اگر نواز شریف نئے پاسپورٹ کے لئے درخواست دیتے ہیں تو حکومت کی حکمت عملی کیسی ہونی چاہیے۔