بدھ‬‮ ، 10 دسمبر‬‮ 2025 

سیاست کس کروٹ بیٹھے گی، آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی اور وزیراعظم کی ملاقات، شہباز شریف کو ملنے والا طاقتور حلقوں کا پیغام عمران خان کو بھی دے دیا گیا

datetime 26  دسمبر‬‮  2020 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی و سینئر تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز پارٹی کی صدر نہیں ہیں، پارٹی کے صدر شہباز شریف ہیں ان کے پاس اختیارات، بلاول بھٹو استعفے اپنے پاس رکھیں گے سپیکر کو نہیں بھجوائیں گے، عارف حمید بھٹی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان محفوظ راستہ مانگ رہے

ہیں وہ کہتے ہیں کہ میری اپنی پارٹی میں تباہی ہوگئی ہے، معروف تجزیہ کار نے کہا کہ آنے والے دن بڑے دلچسپ ہوں گے کیونکہ حکومت ڈٹی ہوئی ہے، جس عوام نے ان کو ووٹ دیا تھا وہ ان کے ساتھ ہیں ورنہ ایم کیو ایم نے کل ناراضگی کا اظہار کیا ہے، ایم کیو ایم اور ق لیگ کو الگ کریں تو حکومت فوراً ختم ہو جائے۔ عارف حمید بھٹی نے کہاکہ ایم کیو ایم، ق لیگ، جی ڈی اے یہ سارے حکومتی اتحاد بنوائے گئے ہیں، انہوں نے کہاکہ جب تک طاقتور حلقے ہیں عمران خان کی حکومت کو کچھ نہیں ہو گا، انہوں نے کہا کہ کون سی حکومت ہو گی جس میں ایم کیو ایم نے نہ کہا ہو کہ ہم چھوڑنے لگے ہیں، یہ ریٹ بڑھانے کے بہانے ہیں۔ کوئی ایک اتحاد بتا دیں، جب تک طاقتور عوام ان کے ساتھ ہے، نہ ایم کیو ایم چھوڑے گی نہ پیر پگارا چھوڑیں گے، پیر پگارا کے والد صاحب خود کہتے تھے کہ میں جی ایچ کیو کا ہوں، معروف تجزیہ کار نے کہا کہ ان کا پیغام شہباز شریف تک لے کر گئے ہیں اور ان کا پیغام حکومت کو بھی آنر کرنا ہو گا۔ انہوں نے خبر دیتے ہوئے کہا کہ کل آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی جو ملاقات عمران خان سے ہوئی ہے یہ اس کی ایک کڑی ہے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ بھارت کسی بھی وقت کوئی شرارت کر سکتا ہے، آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر میں وزیراعظم کو یہی بریفنگ دی گئی، انہوں نے کہا کہ جنگ سر پر کھڑی ہے اس میں کوئی دو رائے

نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طاقتور حلقوں نے عمران خان کو کہا کہ دو سالوں میں معیشت کمزور ہو چکی ہے، آپ اپوزیشن سے بیٹھ کر نیشنل ڈائیلاگ کریں، زرداری پر اربوں روپے کے کیس تھے وہ سارے تو ختم ہو تے جا رہے ہیں، جب سے پی ڈی ایم بنی ہے پیپلزپارٹی کے کسی ایک رہنما کو نہیں بلایا گیا۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ این آر او ان کو تو مل چکا

ہے۔ نہ مراد علی شاہ کو بلایا ہے نہ فریال تالپور کو بلایا ہے۔ نہ نثار کھوڑو کو بلایا ہے ان ساروں کے کاغذ تو میں نے خود دیکھے ہوئے ہیں۔ اب عمران خان کو طاقتور حلقوں نے کہا ہے کہ اڑھائی سال آپ نے حکومت کر لی ہے، عدالتی کام عدالت کو دیکھنے دیں اور اپوزیشن سے مل کر سیاسی معاملات حل کریں، اس کے علاوہ انتقامی روش کو ترک کریں۔

موضوعات:



کالم



عمران خان اور گاماں پہلوان


گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…