کوئٹہ(آن لائن)جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکز ی رہنماء مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے چند فیصلے ملک و عوام کیلئے معقول تھے، ہم جمعیت علماء اسلام پاکستان ہیں (ف) ایک گروپ ہے ہم اپنی جماعت کے ساتھیوں کو مربوط کرنے کیلئے تربیتی اجتماعات کررہے ہیں،مجھے نظر نہیں آرہا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں جماعت اسلامی کے بغیر
کوئی جماعت جمہوریت کی بنیاد پر قائم ہو، پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ یہ دونوں ملک کو تقسیم کرنے کیلئے ماحول بنانے میں چکی کے دو پارٹس کا کردار ادا کررہی ہیں اور ان کا ہدف ایک ہوگا بظاہر عوام کو ایک دوسرے کے ساتھ الجھے ہوئے نظر آئینگے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے آن لائن سے بات چیت کرتے ہوئے کیا مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام تقسیم نہیں ہوئی ہے نظم موجود ہے تنظیم میں کچھ نا عاقبت اندیش ساتھیوں کی سوچ قرار دوں گا اپنے آخرت گناہ کیا اور تنظیم کیلئے بھی انتشار کا باعث ہے اسلام سے مایوس کرنے کا ذریعہ بھی ہے یہ اختلاف ہے میرا پارٹی کے ذمہ دار ساتھیوں نے بڑے دھڑلے سے کہتے ہیں کہ ہم نے تنظیم سازی اور رکن سازی میں خیانت کی ہے اور نیا تنظیم کی تشکیل دی ہے اور ہم نہ خیانت کرتے ہیں اور نہ ہی ساتھ دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء پاکستان نہیں ہے ہم جمعیت علماء اسلام پاکستان کے ارکان ہیں (ف) گروپ کے ساتھ نہیں ہیں ہم جمعیت علماء اسلام پاکستان ہیں ہم نے اپنے جماعت کے کے دیرینہ ساتھیوں کو مربوط رکھنے کیلئے تربیتی اجتماعات کررہے ہیں اگر ہم رابطے کا ذریعہ نہ بنیں تو مایوسی کا شکار ہوجائینگے یا کوئی اور سیاسی جماعت میں چلے جائینگے انہوں نے کہا کہ یہ جنگ سیاستدانوں کی جنگ نہیں ہے بلکہ اداروں کے اندر تناؤ ہے میں نہیں سمجھتا ہوں کہ سیاسی جماعتیں اداروں کے آپس کے تناؤ میں کوئی اپنا حصہ
ڈالیں جو جمہوریت کا مطالبہ کرتے ہیں مجھے نظر نہیں آرہا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں جماعت اسلامی کے بغیر کوئی جماعت جمہوریت کے بنیاد پر قائم ہو انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ذمہ داروں سے جب میرا نشست ہوتی ہے میں ہمیشہ کہتا ہوں صلاحیت مسلم ہے استعمال غلط ہے اگر ہم اس میں لڑیں گے تو دشمن کوفائدہ ملے گا ہم نے بین الاقوامی حالات کا بھی مقابلہ کرنا ہوگا پی ڈی ایم
اور اسٹیبلشمنٹ یہ دونوں ملک کو تقسیم کرنے کیلئے ماحول بنانے میں چکی کے دو پارٹس کا کردار ادا کرینگے ان کا ہدف ایک رہے گا البتہ بظاہر عوام کو نظر آئے گا کہ ایک دوسرے سے الجھے ہوئے ہیں کیونکہ 3صوبے پہلے سے مظلومیت کی فریاد میں مگن ہیں بلوچستان،خیبر پختونخوا،سندھ اور اگر پنجاب بھی یہی نعرہ بلند کرے گا کہ”جاگ پنجابی جاگ تیرے پگ نو لگی آگ“
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی چند باتیں اچھی تھی کہ کورونا سے عوام کو مت ڈراؤ دو ہاتھ کی مزدوروں کا روزگار مت روکو یہ موقف شریعت اور سیاست دونوں کے باعث ماقول تھی اور نہ مذہبی اور سیکولر جماعتوں نے عمران خان کے اس موقف کی حمایت نہیں کی ہے میریے نظر میں ان کا یہ کردار اچھا نہیں تھا عمران خان نے کوروناکے بدلے میں آنے والی رقم پر
کمیٹی بنائی اور اسٹیٹ بینک نے اپنے زیلی بینکوں کو قرضہ دیا سوا 13فیصد سود پر اب انہوں نے سوا 13فیصد سے کم کر کے 7فیصد سود میں کمی کی ہے اور کاروباری لوگ کاروبار میں دلچسپی لینگے اس کا مثبت اثر ملک کی معیشت پر پڑے گا تیسرا عمل یہ تھا کہ بین الاقوامی معاہدوں کے تابع ضرورت تھی کہ غیر مسلم اقلیتیوں کے حقوق کے دفاع اور وکالت کیلئے ایک کمیشن تشکیل دی جائے لیکن سابقہ حکومتوں میں یہ کمیشن تشکیل نہیں ہو پارہی تھی۔