اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کے ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس نمٹا تے ہوئے رولز کی درستگی کے لیے معاملہ سروسز ٹربیونل کو واپس بھجوا دیا ہے،گزشتہ روز چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی
بینچ نیفیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کے ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا ایف پی ایس سی اتنا فالتو ادارہ ہے کہ چوکیدار کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر لگا دیا۔ کیا سی ایس ایس کے امتحانات بھی چوکیدار ہی لیتے ہیں؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ان پڑھ آدمی کو ایف پی ایس سی کا اسٹنٹ ڈائریکٹر لگا دیا ہے،ایف پی ایس سی بڑا ادارہ ہے، اس طرح تو اتنے بڑے ادارے میں سازش ہوئی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا اسسٹنٹ ڈائریکٹر پروموٹ ہونے کے لیے صرف لکھنا پڑھنا جاننا کافی ہے۔ دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویڑن کی رپورٹ میں دیے گئے رولز کے مطابق پروموشن کے لیے ٹیسٹ پاس کرنا ہوتا ہے، اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی پوسٹ کے لیے کم سے کم تعلیم گریجوئیشن ہونی چاہئے۔دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ سروسز ٹریبیونل کے فیصلے کے مطابق تمام پروموشنز 1990 کے پروموشن رولز کے تحت کی جانی چاہیں،سروسز ٹربیونل کے فیصلے میں خامیاں ہیں جن کی درستگی ضروری ہے، عدالت عظمی نے رولز کی درستگی کے لیے کیس سروسز ٹربیونل کو واپس بھجوا دیا ہے۔