اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی برطرفی کیلئے دائر اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے خارج قرار دے دی ہے۔اپیل پر سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کرنا تھی تا ہم جسٹس منیب اختر کی معذرت کے بعد چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے معاملہ کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ وزیراعظم کسی بھی ماہر کی معاونت اور رائے حاصل کر سکتے ہیں،آئین میں شامل ہے کہ وزیر اعظم اپنے معاونین رکھ سکتا ہے،رولز آف بزنس میں لکھا ہوا ہے کہ دوہری شہریت والا معاون خصوصی بن سکتا، جسٹس منیب اختر اس کیس کی سماعت نہیں کرنا چاہتے،انکی معذرت کے بعد ہم نے نیا بینچ تشکیل دیا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ زلفی بخاری کے کیس میں معاونین خصوصی کے حوالے سے اصول طے کر چکی،زلفی بخاری کیس میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ دوہری شہریت والا معاون خصوصی بن سکتا ہے، فیصلے میں یہ بھی طے ہو چکا کہ وزیراعظم معاون خصوصی رکھ سکتے ہیں،سروس آف پاکستان میں معاون خصوصی بھی شامل ہے،دوہری شہریت والوں کی وفاداری پر شک نہیں کیا جا سکتا،جس کام پر پابندی نہ ہو اس کے کرنے کی ممانعت نہیں ہوتی۔درخواست گزار کے وکیل اکرام چوہدری نے اس موقع پر دلائل دئیے کہ میرا کیس دوہری شہریت کا نہیں ہے،مشیر اور معاونین کی فوج ظفر موج ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حوالہ دیا،سروس آف پاکستان میں معاون خصوصی شامل نہیں،آئین کے آرٹیکل 93 کے مطابق صرف پانچ مشیر لگائے جاسکتے ہیں،معاون خصوصی کی تعیناتی آرٹیکل 99 کی خلاف وزری ہے۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر وزیر اعظم کے معاونین خصوصی کی برطرفی کیلئے دائر اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے خارج قرار دیتے ہو? معاملہ نمٹا دیا ہے