بدھ‬‮ ، 12 فروری‬‮ 2025 

پاکستان کا وہ نوجوان وکیل جس کامقدمہ مضبوط تھا‘ مدعی کا حق ہر لحاظ سے ثابت تھا لیکن جج نے اس کیخلاف فیصلہ سنا دیا ، اس نے جج کے سامنے کوٹ اور ٹائی اتاری اوررخصت ہونے سےقبل سینئر جج سے کیا الفاظ کہے تھے ؟ وہ وکیل کون تھا جو بعد میں پاکستانی بڑی شخصیات میں شامل ہوا ؟حیران کن واقعہ

datetime 4  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’ بڑے چودھری صاحب ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ انیس سو ساٹھ کی دہائی میں سیالکوٹ میں ایک نوجوان وکیل تھا‘ امریکا سے پڑھ کر آیا تھا‘ ذہنی اور جسمانی لحاظ سے مضبوط تھا‘ آواز میں گھن گرج بھی تھی اور حس مزاح بھی آسمان کو چھوتی تھی‘ یہ بہت جلد کچہری میں چھا گیا‘ وکیلوں کے

ساتھ ساتھ جج بھی اس کے گرویدا ہو گئے‘ اس دور میں ایک لطیفہ مشہور ہوا‘ یہ نوجوان وکیل کیس لڑ رہا تھا‘ مخالف وکیل بہت سینئر تھا‘ وہ دلائل دیتے وقت اپنی پیٹھ پر مسلسل خارش کر رہا تھا‘ نوجوان وکیل کو یہ حرکت بہت بری لگ رہی تھی چناں چہ یہ اپنی جگہ سے اٹھا اور اس کی کمر پر خارش کرتے ہوئے بولا ”باجوہ صاحب میں آپ کی پیٹھ پر خارش کرتا ہوں‘ آپ صرف دلائل پر توجہ دیں“۔ پوری عدالت میں قہقہہ لگا اور وہ سینئر وکیل اس کے بعد پورے سیالکوٹ میں کھرک مشہور ہو گیا‘ نوجوان وکیل کا فیوچر بہت برائیٹ تھا‘ یہ تیزی سے ترقی کی منزلیں طے کر رہا تھا لیکن پھر ایک واقعہ پیش آیا اور نوجوان وکیل نے زندگی بھر کے لیے کالا کوٹ اتار دیا‘ وہ واقعہ کچھ یوں تھا‘ یہ ایک مظلوم شخص کی پیروی کر رہا تھا‘ مقدمہ مضبوط تھا‘ مدعی کا حق ہر لحاظ سے ثابت تھا‘ نوجوان وکیل پراعتماد تھا لیکن فیصلے کاوقت آیا تو جج نے دوسرے فریق کے حق میں فیصلہ دے دیا‘ نوجوان وکیل حیران رہ گیا‘ جج اس کا دوست تھا چناں چہ یہ اس کے چیمبر میں پہنچ گیا‘ جج نے کھلے دل کے ساتھ تسلیم کیا ”فیصلہ آپ کے موکل کے حق میں ہونا چاہیے تھا لیکن پھر فلاں سیاست دان کا فون آ گیا اور میں مجبور ہو گیا“ یہ اعتراف نوجوان وکیل کے لیے حیران کن تھا‘ اس نے اسی وقت جج کے سامنے سیاہ ٹائی اور سیاہ کوٹ اتارا‘ قہقہہ لگایا اور کہا ”چودھری صاحب پھر مجھے

وکالت میں جھک مارنے کی کیا ضرورت ہے؟ میں وہ کیوں نہ بنوں جس کے ایک فون پر آپ جیسے لوگ فیصلے بدل دیتے ہیں“ نوجوان جج کے چیمبر سے نکلا‘ سیدھا اپنے گاؤں گیا‘ سیاست شروع کی اور پھر پیچھے مڑ کر نہ دیکھا‘ جی ہاں اس نوجوان وکیل کا نام انورعزیز چودھری تھا۔انور عزیز چودھری 89 سال کی متحرک اور شان دار زندگی گزار کر 22 نومبر کو انتقال فرما گئے‘

یہ میرے بزرگ بھی تھے اور محسن بھی‘ گجروں کے بارے میں کہا جاتا ہے ان کی نانیاں ایک ہوتی ہیں۔چودھری صاحب کا میرے ساتھ ایسا کوئی تعلق نہیں تھا‘ شکر گڑھ اور لالہ موسیٰ کی نانیوں میں بہت فاصلہ تھا لیکن اس کے باوجود میرا ان کے ساتھ گہرا تعلق تھا‘ یہ میرے سسر کرنل ظفر اقبال کے دوست تھے اور مجھے کرنل صاحب پہلی بار ان کے پاس لے کر گئے تھے‘ میں ہر صورت صحافی بننا چاہتا تھا

جب کہ میرا خاندان میرے بارے میں مختلف سوچ رہا تھا‘ اس کا خیال تھا مجھے سی ایس ایس مکمل کرنا چاہیے‘ میں انکاری تھا لہٰذا کرنل صاحب مجھے پکڑ کر چودھری صاحب کے پاس لے گئے۔ چودھری صاحب اس وقت لاہور میں تھے‘ ان کے ڈرائنگ روم میں ایک انتہائی بے ہنگم شخص صوفے میں دھنسا ہوا تھااور آنکھیں بند کر کے اپنے کان میں ماچس کی تیلی پھیررہا تھا‘ یہ کارنامہ سرانجام دیتے وقت اس کے چہرے پر گہرا سکون‘ گہری طمانیت تھی‘ وہ یقینا اس کام کو دل و جان سے انجوائے کر رہا تھا‘ وہ کبھی کبھی آنکھ کھولتا تھا‘ ماچس کی تیلی کان سے نکال کر میل کی مقدار چیک کرتا تھا‘ تیلی کو قمیض پر رگڑ کر صاف کرتا تھا اور دوبارہ آنکھیں بند کر کے اپنے کام میں مشغول ہو جاتا تھا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



صرف 12 لوگ


عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…