سابق وزیراعظم میر ظفراللہ خان جمالی انتقال کر گئے

2  دسمبر‬‮  2020

اسلام آباد /کوئٹہ(این این آئی)سابق وزیراعظم میر ظفراللہ خان جمالی دل کے عارضے کے باعث76برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔سابق وزیر اعظم کی نواسی سینیٹر ثنا جمالی نے میر ظفر اللہ خان جمالی کے انتقال کی تصدیق کر دی۔گزشتہ دنوں سابق وزیر اعظم کو طبیعت خراب ہونے پر راولپنڈی کے آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی)میں داخل کیاگیا تھا جہاں انہیں طبیعت

بگڑنے پر وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا۔سابق وزیر اعظم اے ایف آئی سی کے سی سی یو بیڈ 19 پر زیر علاج تھے جہاں وہ بدھ کی شب انتقال کر گئے۔سابق وزیراعظم کو رواں سال مئی میں بھی کورونا ہوا تھا، اس کے علاوہ وہ گردوں کی بیماری اور عارضہ قلب میں بھی مبتلا تھے۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے سابق وزیرا عظم میر ظفر اللہ خان جمالی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا-ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ اللہ مرحوم کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے۔وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے ٹوئٹر پر میر ظفر اللہ جمالی کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم میر ظفراللہ خان جمالی کی وفات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔انہوں نے مزید کہا کہ میر ظفراللہ خان جمالی ایک انتہائی وضع دار، ایماندار اور نفیس شخص تھے،اللہ تعالی ان کے درجات بلند فرمائے جنت میں اعلی مقام عطا کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے (آمین)۔وفاقی وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا-وزیر داخلہ نے کہا کہ اللہ تعالی ان کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔انہوں نے

کہا کہ میر ظفراللہ خان جمالی کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، انہوں نے ہمیشہ اپنی روایات کو زندہ رکھا اور قول و فعل میں اتفاق کی مثال قائم کی۔وفاقی وزیر برائے ایوی ایشن ڈویژن غلام سرور خان نے سابق وزیر اعظم ظفراللہ خان جمالی کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا۔انہوں نے کہا کہ ان کی رحلت پر انتہائی دکھ ہوا۔اللہ تعالی ان کے درجات بلند کرے۔وفاقی وزیر نے کہا

کہ اللہ تعالی مرحوم کے لواحقین کو صبر عطا کرے اور انہیں ناقابل تلافی غم کو سہنے کا حوصلہ عطاکرے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے سابق وزیر اعظم ظفراللہ خان جمالی کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا۔چیئر مین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے سابق وزیر اعظم ظفراللہ خان جمالی کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر

راجہ ظفر الحق نے بھی سابق وزیر اعظم ظفراللہ خان جمالی کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا۔سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی نے سابق وزیر اعظم ظفراللہ خان جمالی کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا۔بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے ٹوئٹر پر سابق وزیر اعظم پاکستان میر ظفراللہ جمالی کے وفات پر دلی رنج

و غم کا اظہار کیا۔انہوں نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔گورنر سندھ عمران اسماعیل اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سابق وزیر اعظم ظفراللہ خان جمالی کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے بھی سابق وزیرا عظم کے انتقال پر تعزیتی ٹوئٹ کیا۔ پاکستان

تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید خان نے بھی میر ظفر اللہ خان جمالی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔ صوبائی وزراء او ر سیاسی رہنماؤں نے سابق وزیراعظم سنیئر سیاستدان میر ظفر اللہ جمالی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان ایک زیرک سیاسی اور قبائلی شخصیت سے محروم ہوگیا ہے میرظفر اللہ جمالی مرحوم کی شخصیت سے ہمیشہ سیکھنے کو

ملا انکی کمی تاابد محسوس کی جائیگی۔ یہ بات صوبائی وزراء سردار محمدصالح بھوتانی، سردار یارمحمدرند، میر ظہور بلیدی، میر سلیم کھوسہ، رکن صوبائی اسمبلی میر نعمت اللہ زہری، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، سابق صوبائی وزراء سعید احمد ہاشمی، شیخ جعفر خان مندوخیل، حاجی علی مدد جتک، آغا عمر بنگلزئی، یحیٰ خان ناصر،ڈاکٹر رقیہ ہاشمی،سابق وفاقی وزیر

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، سابق چیف جسٹس چوہدری افتخار احمد، سابق اسپیکر جمال شاہ کاکڑ،بی اے پی کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری سید حسنین ہاشمی، سردارزادہ شہزاد صالح بھوتانی،سابق ڈپٹی میئر کوئٹہ یونس بلوچ نے اپنے علیحدہ علیحدہ تعزیتی بیانات میں کہی۔انہوں نے کہا کہ مرحوم کی وفات پاکستان اور بلوچستان کیلئے ایک بڑا نقصان ہے،مرحوم میر ظفراللہ خان جمالی بلوچستان

کی آواز تھے جنہوں نے صوبے کی پسماندگی کے خاتمے کے لئے ہمیشہ اپنا کردار ادا کیا مرحوم کی صوبے اور ملک کے لئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا میر ظفر اللہ خان جمالی کی وفات سے پیدا ہونے والا خلاء پر کرنا آسان نہیں۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔پارلیمانی سیکریڑی اطلاعات بشریٰ رند نے سابق

وزیراعظم ظفراللہ خان جمالی کی رحلت پر گہرے رنج و دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مر حوم بلوچستان سے تعلق رکھنے والی واحد شخصیت تھے جو وزیراعظم کے عہدے پر فائز رہے انہو ں نے کئی صوبائی و وفاقی عہدوں پر خدمات انجام دیں جنھیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا. محترمہ بشریٰ رند نے انکی مغفرت اور رنجیدہ خاندان کے لیے صبر جمیل کی بھی دعا کی۔واضح رہے

کہ میر ظفر اللہ جمالی پاکستان کے بزرگ سیاستدانوں میں سے ایک تھے وہ1944میں ڈیرہ مراد جمالی میں پیدا ہوئے میر ظفر اللہ جمالی تعلیم حاصل کرنے کے بعد سیاست میں آئے اور 1988میں پہلے نگراں اور بعد میں منتخب وزیراعلیٰ رہے جبکہ1997میں بھی نگراں وزیر رہے، میر ظفر اللہ جمالی 2002میں بلوچستان سے پہلے اور واحد وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئے اور 18

ماہتک وزیراعظم رہنے کے بعد 2004میں مستعفی ہوئے، مرحوم میر ظفر اللہ جمالی سیاسی کیرئیر کے دوران متعدد بار وفاقی اور صوبائی وزیر بھی رہے انہوں نے 2018میں ختم نبوت کے معاملے پر قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ بھی دیا تھا اور پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی مرحوم نے سوگواران میں بیوہ، چار بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑے ہیں۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…