اسلام آباد ( آن لائن)پارلیمانی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں ذیلی کمیٹیوں کے چیئرمین،قومی احتساب بیورو ،ایف آئی اے اور اعلیٰ بیورو کریسی پر برس پڑے اور کہا کہ پبلک اکائونٹس کمیٹی وزارتوں میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات کا سب سے بڑا ادارہ ہے مگر نہ تو بیورو کریسی پی اے سی کے احکامات پر عملدرآمد کررہی ہے اور نہ ہی ایف آئی اے اور نیب کی
جانب سے پی اے سی سے تعاون کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے جتنے بھی آج تک کرپشن کے کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوائے گئے ان کی تحقیقات مکمل کر کے پارلیمانی پی اے سی میں پیش نہیں کی گئیں بلکہ مسلسل لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے جس کی وجہ سے پی اے سی کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے ۔پی اے سی کے چیئرمین ذیلی کمیٹیوں کے چیئرمینوں کے شدید تحفظات اور احتجاج کے بعد آئندہ اجلاس میں چیئرمین قومی احتساب بیورو جسٹس (ر) جاوید اقبال اور ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیاء کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس چیئرمین رانا تنویر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں ذیلی کمیٹیوں کے کنوینئرز نے بھی شرکت کی اور پی اے سی کی مجموعی کارکردگی ،بیورو کریسی کے عدم تعاون اور زیر التواء آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ۔ذرائع کے مطابق کرپشن کیسز نمٹانے میں نیب اور ایف آئی اے تعاون نہیں کرتے۔ذیلی کمیٹیوں کے چیئرمین اجلاس میں پھٹ پڑے اور کہا کہ بیورو کریسی اور آڈٹ حکام بھی ہمارے احکامات پر عمل نہیں کرتے ،چیئرمینوں نے شکایات کے انبار لگاتے ہوئے مزید کہا کہ کہا کہ سرکاری افسران ہمارے اجلاسوں میں آتے ہیں نہ ہی ہمارے احکامات پر عمل ہوتا ہے۔آڈٹ حکام بھی آڈٹ پیراز کی پوری طرح تیاری کرکے نہیں آتے،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا آئندہ اجلاس میں چیئرمین نیب اور ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ یہ دونوں انسداد بدعنوانی کے ادارے ہیں مگر پی اے سی کے بھیجے کیسز پر آج تک رپورٹس نہیں دیں،سیاسی کیسز تو فوری ٹیک آپ ہوتے ہیں وزارتی کرپشن کے کیسز سالوں سے التواء میں ہیں۔ چیئرمین نے تمام وفاقی سیکرٹریوں کو ہر ماہ محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ ڈی اے سی نہ کرنے والے سیکریٹری کیوزارت کے آڈٹ اعتراضات نہیں سنیں گے۔