فیصل آباد (آن لائن) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے جلسے اور چار دسمبر کو فیصل آباد میں ن لیگ کے ورکرز کنونشن کو روکنے کیلئے حکومت پنجاب کی ہدایت پر پولیس اور ضلعی انتظامیہ متحرک‘ عہدیداروں‘ ارکان اسمبلی‘ کارکنوں کے گھروں میں چھاپے‘ 200سے زائد گرفتار‘سٹی صدر مسلم لیگ (ن)فیصل آباد شیخ اعجاز کے گھر پر چھاپے کے خلاف ڈسٹرکٹ بار
فیصل آباد نے آج ہڑتال کی اور پولیس کے خلاف قرارداد مذمت پاس‘ وکلاء نے ایس ایچ او تھانہ صدر فیصل آباد ایوب ساہی‘ ایس آئی ضیاء اللہ سمیت 10نامعلوم پولیس اہلکاروں کے خلاف اندراج مقدمہ کے لئے سی پی او فیصل آباد کو درخواست دیدی۔ آن لائن کے مطابق اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے ملتان جلسہ اور چار دسمبر کو فیصل آباد میں ن لیگ کے ورکر ز کنونشن کو روکنے کیلئے پولیس نے کریک ڈائون شروع کردیا‘ گزشتہ روز سے جاری کریک ڈائون کے دوران لیگی ارکان اسمبلی‘ عہدیداروں اور کارکنوں کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارے جارہے ہیں‘پولیس نے سابق ایم این اے میاں عبدالمنان‘ سابق سینئر فاروق خان‘ سٹی صدر (ن)لیگ شیخ اعجاز‘ حاجی ہدایت انصاری‘ معروف ٹک ٹاکر سعود بٹ و دیگر کے گھروں اور دفاتر پر چھاپے مارے گئے‘ شیخ اعجاز کے گھر نہ ہونے پر پولیس نے ان کے بیٹے فورتھ ایئر کے طالب علم علی حیدر کو گرفتار کرلیا‘ اسی طرح معروف ٹک ٹاکر سعود بٹ بھی گھر میں موجود نہ تھے جس پر ان کے چھوٹے بھائی کو پولیس نے حراست میں لے لیا‘ علاوہ ازیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) کے ملتان ہونے والی جلسہ کو ناکام بنانے کیلئے ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے جمعیت علماء اسلام ف کے مقامی قیادت اور کارکنوں کی گرفتاری کیلئے گھروں اور دفاتروں چھاپے مار کر جمعیت علماء اسلام ف کے ضلعی صدر ساجد فاروقی،
جنرل سیکرٹری مفتی فضل الرحمن ناصر، سیکرٹری اطلاعات حافظ محمدعرفان تاندلیانوالہ امیرسلمان فارسی، شاہدمعاویہ سمیت جڑانوالہ،سمندری،دیگر مقامات سے بھی درجنون کارکنوں کو کرفتار کرنے کی اطلاع ہے اسی طرح پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں کے عہدیداروں اور کارکنوں کے گھروں اور دفاتر پر بھی چھاپے مارے جارہے ہیں تاکہ ملتان جلسہ اور ورکرز کنونشن کے انعقاد کو
روکا جاسکے‘ پولیس نے فیصل آباد ڈویژن بھر میں کریک ڈائون شروع کررکھا ہے اور جڑانوالہ‘ تاندلیانوالہ‘ ٹوبہ و دیگر علاقوں میں بھی چھاپوں کاسلسلہ جاری ہے جبکہ پولیس کے چھاپوں اور گرفتاریوں سے بچنے کیلئے زیادہ تر رہنما‘ عہدیدار‘ کارکن اور ارکان اسمبلی روپوش ہو گئے ہیں جس پر پولیس نے انکے اہل خانہ کے دیگر افراد کی پکڑ دھکڑ شروع کردی ہے۔