اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

”دیکھو میرے علاج کا جتنا بھی بل بنے وہ۔۔۔“ اپنے انتقال سے قبل جسٹس سیٹھ وقار نے ڈاکٹرز کو کیا ہدایت کی تھی؟سلیم صافی کے حیران کن انکشافات

datetime 27  ‬‮نومبر‬‮  2020 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی اور کالم نگار سلیم صافی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں۔۔۔کورونا کی وبا اب کی بار پہلے سے زیادہ ظالم بن کر لوٹی ہے اور اس نے ہمت اور جرات کے پہاڑ اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سیٹھ وقار کو بھی ہم سے ہمیشہ کے لئے جدا کردیا۔

عدلیہ کے وقار، ڈی آئی خان کے وقار، پختونخوا کے وقار بلکہ پورے پاکستان کے وقار جسٹس سیٹھ وقار اب ہم میں نہیں رہے۔ ان کے بعض فیصلوں اور بعض فیصلوں کے بعض فقروں سے اختلاف کیا جاسکتا ہے اور ہم نے کیا بھی۔ حقیقت یہ ہے کہ جسٹس سیٹھ وقار ان چند ججز میں سے ایک تھے، جنہوں نے تاریکی کے اس دور میں حق اور انصاف کی شمع جلائے رکھی۔وہ ان ججز میں سے ایک تھے جو خود نہیں بولتے بلکہ ان کے فیصلے بولتے ہیں۔میرا ان سے ذاتی تعلق نہیں تھا لیکن ان کے یونیورسٹی کے دنوں کے دوست شیراز پراچہ اور ان کے قریب رہنے والے سلیم شاہ ہوتی ایڈوکیٹ جیسے لوگوں کی تحریر میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے کہ وہ دورِ طالب علمی سے ایسے ہی تھے۔ یعنی قول سے زیادہ عمل پر یقین رکھنے والے۔ جمہوریت اور آئین کو جان سے زیادہ عزیز سمجھنے والے۔ سادہ اتنے کہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بنے تو حفاظت کے مسائل کے باوجود پہلی فرصت میں اپنے ساتھ گاڑیوں کا قافلہ کم کروایا۔

دیانتدار اتنے کہ رحلت سے قبل بھی ڈاکٹر کو نصیحت کررہے تھے کہ ان کا بل سرکار کے خزانے سے نہیں بلکہ ان کے ذاتی اکاؤنٹ سے ادا ہونا چاہئے۔میں جانتا ہوں کہ انہوں نے کئی طاقتور لوگوں اور طاقتور اداروں کو ناراض کیا تھا۔ وہ کئی لوگوں کی آنکھوں میں کھٹکتے تھے۔

تبھی تو تین مرتبہ سپرسیڈ کرکے انہیں سپریم کورٹ آنے نہیں دیا گیا۔ میں اس سے بھی آگاہ ہوں کہ ان کے بعض فیصلوں کی وجہ سے بعض لوگوں نے ان کو اور ان کے اہل خانہ کو ٹارچر کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا لیکن میں ذاتی معلومات کی بنا پر یہ بھی جانتا ہوں کہ ان کی رحلت میں کسی کا کوئی ہاتھ تھا، کوئی سازش ہوئی اور نہ ان کے علاج میں رتی بھر غفلت۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…