اوتھل (این این آئی) ضلع لسبیلہ کے کے مشرقی اور شمالی پہاڑی علاقوں میں دو روز سے جاری بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلابی ریلوں نے لاکھڑا کے علاقے موضع چانکارہ میں تباہی مچادی لاکھڑا کے کسانوں کی سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ، کسانوں کو مون سون کی بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا بھی آج تک ازالہ نہ کر سکی۔تفصیلات کے مطابق
لسبیلہ کی پسماندہ ترین تحصیل لاکھڑا میں گزشتہ روز سے جاری بارشوں و خضدار سے آنے والے سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی۔ لاکھڑا کے موضع چانکارہ میں زمینداروں کی کھڑی فصیلیں 90 فیصد سیلاب کی زد میں آگئیں موضع چانکارہ میں کسانوں کی زمینوں پر گندم ، ارنڈی، کریلا ،ٹماٹر، مرچ ، پیاز، بیگن، توری وغیرہ کی تیار فصلوں کو سیلابی پانی بہا کر لے گیا جبکہ حکومت کی جانب سے ان فصلوں کے نقصانات کی کوئی داد رسی نہیں ہوتی جس کی وجہ سے لاکھڑا کے کسان لاکھوں روپے کے نقصان کے باعث اب نان شبینہ کے لئے محتاج ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔لاکھڑا کے کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے کروڑوں کی زمینیں بیچ کر کچھ زمین کو آباد کیا تھا مگر اس زمین کی فصل بھی ہمیں راس نہ آئی اور گزشتہ برسوں کی طرح اس سال بھی سیلابی ریلہ ہماری کھڑی فصلیں بہا کر لے گیا ہم نے ان فصلات کے بیج بھی قرضے پر لیا تھا مگر سب کچھ ختم ہوگیا۔ لاکھڑا کے زمینداروں کا کہنا ہے کہ ہمارے گزر بسر کا واحد ذریعہ یہی ہماری زمینیں اور فصلیں ہیں اور ہر سال سیلابی ریلے ہماری فصلوں کو تباہ کردیتے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے آج تک ہمیں کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔ لاکھڑا کے کسانوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان سے اپیل کی ہے کہ لاکھڑا و خصوصاً موضع چانکارہ کو آفت زدہ قرار دے کر حکومت ہماری فصلوں کے نقصانات کا ازالہ کرکے اور ہماری مالی مدد کرکے ہمیں ریلیف فراہم کرے زمینداروں کے مطابق حکومت صرف ڈوزر کے چند گھنٹے ہی فراہم کرتی جن کو سیاسی شخصیات اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں جن سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔