اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے انڈور ہال میں شادی پر پابندی کیس میں نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول اتھارٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مجاز افسر کو18 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت خود جلسے کررہی ہے اور یہاں مارکیز کے ساتھ دوہرا معیار اپنایا جارہا ہے۔جمعرات کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس
اطہر من اللہ نے کورونا کی وجہ سے انڈور ہال میں شادی پر پابندی کے حکم کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے مارکیز سے متعلق حکومت کا دھرا معیار کی وضاحت مانگ لی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر کسی شادی میں کورونا پھیل جائے تو عدالت اس کی ذ مہ داری نہیں لے سکتی حکومت سے یہ ضرور پوچھ لیتے ہیں کہ مارکیز کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں رکھا جا رہا ہے،حکومت نے ادھر پابندی لگائی اور خود جلسے کر رہی ہے۔ اس موقع پر وکیل صفائی سردار تیمور اسلم نے عدالت کو بتایا کہ این سی او سی نے چھ نومبر کو نوٹیفکیشن جاری کیا کہ 20 نومبر سے انڈور ہال میں شادی کی اجازت نہیں ہو گی پالیسی معاملات میں عدالت مداخلت نہیں کر رہی ہم بھی یہی چاہتے ہیں لیکن جو فیصلہ کرنا ہے اس کے پراسس میں ہماری رائے بھی شامل ہونی چاہیے،حافظ آباد، گلگت مختلف جگہوں پر حکومت اپوزیشن کے جلسے جا ری ہیں پالیسی بنائیں لیکن دس ہزار لوگوں کو بے روزگار تو نہ کریں وزیراعظم کہتے ہیں ہم معیشت کے پہیے کو نہیں روکیں گے لیکن مارکیز کے خلاف کیوں ایسا ہورہا ہے،اگر کوئی مارکی کسی ضابطہ اخلاق کی پابندی نہ کر رہی ہو تو اس کو بے شک بند کردیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا کہ اب آپ دوسروں پر بھی پابندی لگوائیں گے۔ عدالت نے جواب طلب کرتے ہوئے 18 نومبر تک کیس کی سماعت ملتوی کردی۔