اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف اینکر و تجزیہ کار عمران خان نے ایک اے آر وائی ٹی وی چینل کے پروگرام میں کہا کہ میاں نواز شریف بھی آرمی سے مدد لیتے تھے، جب عمران خان اور طاہر القادری کا دھرنا ہوا تھا تو اس وقت انہوں نے آرمی سے مدد مانگی تھی کہ ان لوگوں کو واپس بھیجیں، تب بھی بات ہوئی تھی تو اس بات کا نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ یہ سارے فوج کے ساتھ تعلقات
بناتے ہیں اور فوج ہی ان سب کو آشیرباد دے کر لاتی ہے لیکن بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد آصف علی زرداری کو یہ پیغام دیا گیا تھا کہ پاکستان کھپے کا نعرہ آپ لگا دیں، پیپلز پارٹی حکومت بنائے گی کیونکہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ایک بہت بڑا ہمدردی کا ووٹ تھا، زرداری صاحب نے اس کو کیش کرنا تھا اسٹیبلشمنٹ کی مدد شامل تھی اور پھر زرداری صاحب اقتدار میں آ گئے، اس کے بعد جب ان کی فوج سے بگڑی تو نواز شریف نے اپنے آپ کو پیش کر دیا، انہوں نے کہاکہ میں حاضر ہوں، وہ میموگیٹ سکینڈل لے کر عدالت چلے گئے، میاں نواز شریف نے اپنے آپ کو فوج کی نظر میں قابل قبول بنایا اور فوج کی ہر بات کے اوپر لبیک کہا، اور ان کے کہنے پر وہ سارا کچھ کیا جو ان کو مناسب لگتا تھا اس وقت، زرداری کے بعد نواز شریف آ گئے، نواز شریف نے بھی تھوڑے عرصے کے بعد فوج سے جھگڑا کر لیا، جب ان کا جھگڑا ہوا تو عمران خان ایک آپشن کے طور پر موجود تھے، اب عمران خان آ گئے ہیں اب عمران خان پر ہے کہ وہ کب تک فوج اور اداروں کے ساتھ بہتر چلتے ہیں، معروف تجزیہ و اینکر عمران خان نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے عمران خان سے ایک دفعہ بات کی تھی جب وہ وزیراعظم پاکستان نہیں تھے میں نے کہا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ آپ وزیراعظم بنیں گے تو آپ کی بڑی جلدی فوج سے لڑائی ہو جائے گی کیونکہ نواز شریف اور زرداری میں آپ کی
نسبت ٹمپرامنٹ زیادہ ہے۔ آپ ٹمپرا منٹ لوز کر جائیں گے اور پھر آپ کی لڑائی ہو گی جس سے آپ کے لئے زیادہ مسائل ہوں گے، تو عمران خان نے اس وقت جو کہا تھا کہ بالکل ویسے ہی ہو رہاہے، انہوں نے کہا تھا کہ فوج کوئی جان بوجھ کر یا خوشی کے ساتھ یہ سارے کام نہیں کرتی، یہ صرف ایک دوسرے
کے اوپر بداعتمادی ہے، ایک دوسرے پر یقین کا فقدان ہے، وزیراعظم عمران خان نے اس وقت کہا تھا کہ اگر آپ تصادم کی جانب جائیں گے اور آپ فرسٹریٹ ہو جائیں گے تو یہ لڑائی کبھی نہیں رکے گی، اس لڑائی کو روکنے کے لئے ان کے ساتھ بیٹھ کر کام کرنا پڑے اور اعتماد کی فضا بنا پڑے گی۔