اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے شکوہ کیا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ان کے دشمنوں سے نہیں ملنا چاہئے تھا،اس حوالے سے جو بھی خفیہ ملاقاتیں کی گئیں وہ کیوں ہوئیں؟ ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار رئوف کلاسرا نے کیا۔
اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو میں انہوں نے مزیدکہا کہ وزیراعظم عمران خان انٹرویو میں سب پر ہی برہم نظر آئے،عدالتوں کا نام لے کر ان پر برسے، اس کے علاوہ میڈیاسے شدید ناراضگی کا اظہار کیا، اپنی ٹیم سے بھی خوش نظر نہیں آئے کہ میں نے ان سے کہا تھا نوازشریف کو باہر نہ بھیجا جائے، سب سے بڑی بات وزیراعظم نے یہ کی سابق وزیراعظم نوازشریف نے ججوں اور جرنیلوں کوکانا کیا۔رئوف کلاسرا کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ انہیں علم تھا کہ یہ ملاقاتیں ہورہی ہیں، لیکن آج ان کے نتائج کیا نکلے؟ اگر اپوزیشن اور آرمی چیف مل رہے تھے تو وزیراعظم کے خیال میں وہاں سے کیا نتیجہ نکلنا چاہئے تھا، کیا انہیں اپوزیشن کو رام کرنا چاہئے تھا کہ اپنی ڈیمانڈز نہ رکھیں اور عمران خان کی حکومت کے لیے کسی بھی قسم کا مسئلہ نہ پیدا کریں،میرا خیال ہے عمران خان کے ذہن میں شاید یہی بات ہوگی، ظاہر سی بات ہے جب اپوزیشن کے لوگ جنرل باجوہ سے مل رہے تھے تو ان کے اپنے کوئی گلے شکوے ہوں گے۔
وہ کچھ مانگنا چاہ رہے ہوں گے، جو انہوں نے مانگا بھی تھا، کیوں کہ اپوزیشن کو بھی پتہ ہے کہ انہیں جو کچھ بھی ملنا ہے وہ آرمی چیف سے ہی ملنا ہے ، کیونکہ وزیراعظم عمران خان تو صاف صاف کہتے ہیں کہ میں تو کچھ نہیں دوں گا ، تو کیا ان ملاقاتوں میں کسی نئی ڈیل کی کوشش کی جارہی تھی جو کہ بعد میں نہ ہوسکی۔