اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی اسمبلی میںکہا ہے کہ کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری میں کس کس کا ہاتھ تھا کر دار بے نقاب ہو گئے ہیں ۔ انہوںنے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر نے پولیس پر دبائو ڈال کر جعلی مقدمہ بنوایا جو انتہائی شرمناک ہےجبکہ اس مقدمے کا مدعی وقاص کے بارے میں مجھے تو پتہ ہی
نہیں تھاکہ وہ مفرور ہے ۔ دوسری جانب وزیرِاعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیس افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے بھرپور جذبے کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ خدمات جاری رکھیں۔بدھ کووزیرِ اعلی ہاؤس کراچی میں وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ پولیس کے سینئر افسران سے ملاقات کی۔ملاقات میں آئی جی سندھ مشتاق مہر، ایڈیشنل آئی جیز اور ڈی آئی جیز شریک ہوئے۔وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ سندھ پولیس کی صوبے میں امن امان کی بحالی کے لیے بڑی قربانیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس نے جان کا نذرانہ پیش کر کے صوبے، خاص طور پر کراچی میں امن بحال کیا، سندھ پولیس نے بڑے بڑے دہشت گردی کے واقعات میں اہم مجرموں کو گرفتار کیا۔سید مراد علی شاہ نے کہاکہ میں پولیس کی خدمات، قربانیوں اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا معترف ہوں، سندھ حکومت ہر مشکل گھڑی میں اپنی پولیس کے ساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس کو کسی صورت ڈی مورلائیزڈ نہیں ہونے دیں گے، پولیس افسران بھرپور جذبے کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ خدمات جاری رکھیں، سندھ حکومت پولیس کے باقی معاملات کو خود دیکھے گی۔وزیرِ اعلی سندھ نے کہاکہ حکومت سندھ نے پولیس کو ہمیشہ آزادانہ کام کرنے کی ہدایت کی ہے، سندھ پولیس آزادنہ اور غیر جانبدارانہ طریقے سے اپنا کام جاری رکھے۔انہوں نے کہاکہ پولیس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ گلشن اقبال میں دھماکے
اورجرائم کی تعداد بڑھنے پر تشویش ہے، چاہتاہوں افسران پیشہ ورانہ صلاحیتیں عوام کے تحفظ کیلئے استعمال کریں۔اس موقع پر اعلی پولیس افسران نے وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ کا ہر مرحلے پر پولیس کی رہنمائی کرنے اور ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا۔پولیس افسران نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی جان و مال کا تحفظ کرتے رہیں گے۔اجلاس میں آئی جی سندھ نے گلشن اقبال دھماکے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلی سندھ سے شیئر کی۔