عوامی قوت کے علاوہ کسی نادیدہ قوت کا سہارا نہیں لینا چاہتے،تحریک انصاف والوں نے حرمین شریفین میں کیا کام کیا؟ مولانا فضل الرحمان کھل کر بول پڑے

20  اکتوبر‬‮  2020

حیدرآباد (آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ اداروں کو اپنے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کر ناچاہئیے اور ہمیں افسوس ہے کہ جلسوں میں اداروں یا اعلیٰ شخصیات کا نام لینے کی نوبت کیوں آئی، اداروں، اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی اور عدلیہ سمیت سب کو سیاست میں ملوث

نہیں ہونا چاہیے، آئین نے ہر ادارے کے لیے ایک دائرہ کار متعین کیا ہے اور اس دائرہ کار میں رہتے ہوئے کردار ادا کریں تو ہمارے سر آنکھوں پر۔مولانا فضل الرحمٰن نے حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ‘ہم نے تمام صوبوں کے بڑے شہروں میں جلسے کا سلسلہ شروع کردیا ہے، گجرانوالہ اور کراچی میں لوگوں کی بھرپور شرکت رہی ہے کوئٹہ، پشاور، لاہور اور ملتان میں مکمل حصہ داری کے ساتھ شریک ہوں گے، پی ڈی ایم کا نام ہی مل کر جدوجہد سے ملک میں آئین کی عمل داری کو یقینی بنانا ہے۔جلسوں میں اداروں کے سربراہوں کے نام لینے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں خود افسوس ہے کہ ہم کیوں اداروں یا اعلیٰ شخصیات کا نام لے رہے ہیں اور یہ نوبت کیوں آئی ہے، یہ نوبت نہیں آنی چاہیے تھی، اب بھی وقت ہے کہ واپس حقیقی جمہوریت کی طرف جائیں اور عوام کی حقیقی نمائندہ پارلیمنٹ کو وجود میں لانے کی ضرورت ہے جب تک ہم ملک کو جمہوریت کی حقیقی پٹری پر پوری قوم اور ملک کو نہیں ڈالتے اس وقت تک یہ سوال مزید گہرا ہوتا چلا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ اداروں، اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی اور عدلیہ سمیت سب کو سیاست میں ملوث نہیں ہونا چاہیے، آئین نے ہر ادارے کے لیے ایک دائرہ کار متعین کیا ہے اور اس دائرہ کار میں رہتے ہوئے کردار ادا کریں تو ہمارے سر آنکھوں پر ہم ان اداروں اور ان شخصیات کا بھی احترام کرتے ہیں،

اگر کوئی آدمی آپ کے محلے میں آپ کی حویلی کے اندر آکر سمجھے کہ یہ اس کی حویلی ہے تو پھر غریب آدمی اس وقت احتجاج کرتا ہے۔مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کسی دوسرے کے علاقے میں جا کر اپنا کردار کرنے سے شکوے شکایتیں پیدا ہوتی ہیں، ہم ملک کو ایک قوم کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، سیاست دانوں، اداروں کے اندر قومی وحدت دیکھنا چاہتے ہیں اور قوم کو اسی

طرف لے کر جانا چاہتے ہیں عوام اس حکومت سے تنگ آچکے ہیں اور حکومت عوام گھر بھیج دے گی کیونکہ غریب بچوں کے لیے راشن خریدنے، بجلی کا بل ادا کرنے، بچوں کی اسکول کی فیس ادا کرنے کے قابل نہیں رہا ہے تو کیسے زندگی گزارے گا۔ کراچی میں گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر)صفدر کی گرفتاری پر حکومت سندھ کے کردار کے حوالے سے

انہوں نے کہا کہ حکومت کو وہ تمام راستے اختیار کرنے پڑتے ہیں جو قانون کہتا ہے لیکن کل جو کچھ ہوا اس پر حکومت اور پارٹی کو ندامت ہے یہی پی ٹی آئی اسی مزار قائد پر ہلڑ بازی کرتی رہی ہے اور ان کا کوئی نوٹس نہیں لے رہا لیکن انہوں صرف اتنا کہا کہ ووٹ کو عزت دو تو اس کو بے حرمتی کا معنی دینا محضحکہ خیز ہے پی ٹی آئی کے لوگ حرمین شریفین پر کھڑے ہو کر نواز شریف

کے خلاف نعرے لگاتے رہے ہیں، جن کو کبھی حرمین شریفین اور مزار قائد کی حرمت کا احساس نہیں ہوا لیکن آج صفدر کی جانب سے ووٹ کو عزت دو کہنا اتنا بڑا جرم ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ ہوٹل کے دروازہ توڑ کر کمرے میں داخل ہو کر خاتون کی حرمت کا بھی لحاظ نہ رکھا گیا، یہ نہ قانون ہے اور نہ آئیں ہے، اگر اس نے غلطی کی ہے تو شاید آداب کے حد تک ہوگی لیکن ان کے ردعمل نے

آئین اور قانون کو توڑا ہے جو نری بدمعاشی ہے نری بدمعاشی کو ہم کس طرح قبول کرسکتے ہیں اور جب دوسری پارٹی ہلڑبازی کرتی ہے تو اس کو کہیں ان کا حق لیکن حکمرانوں کے مزاج کو گراں گزرے تو وہ جرم بن جائے۔مولانا فضل الرحمٰن

نے کہا کہ‘ہم اپنی تحریک کو آئین و قانون کے دائرے میں عوام کی زیادہ سے زیادہ شراکت سے آگے بڑھائیں گے، ہم آئین و قانون کو پامال کرنا نہیں چاہتے اور نہ ہی عوامی قوت کے علاوہ کسی نادیدہ قوت کا سہارا لینا چاہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…