نوازشریف صاحب! آپ کا سوال کرنے کا وقت ختم ہو چکا سابق وزیراعظم کی واپسی کیلئے حکومت نے بڑا اعلان کر دیا

18  اکتوبر‬‮  2020

کراچی(این این آئی/مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہاہے کہ ہر جگہ سے ناکامی کے بعد نواز شریف کو جمہوریت یاد آئی ہے، ان کا بیانیہ اب کہیں بکنے والا نہیں، وہ سزایافتہ مجرم ہیں اور سوالات پوچھنے والے ہوتے کون ہیں؟ نوازشریف صاحب! آپ کا سوال کرنے کا وقت ختم، اب جواب دینے کا وقت ہے ، آپ کی واپسی کیلئے قانون حرکت میں آئے گا ۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ آپ قومی اداروں کو سیاست میں مت گھسیٹیں ۔ ان کا مسئلہ کسی فرد کے ساتھ نہیں بلکہ اداروں کے ساتھ ہے، ان کی تقاریر سول بالادستی اورجمہوریت کے لئے نہیں بلکہ اپنی کرپشن بچانے کے لئے ہے، نوازشریف کے بھائی اور پارٹی کے لوگ این آراو مانگتے رہے ہیں، نوازشریف کی تنقید ان اداروں پرہے جوان کی اطاعت نہیں کرتے، انہوں نے ایک تقریر میں نیاعمران خان بنادیا۔ وہ دلیر ہیں تو ان کے منہ سے کلبھوشن کانام کیوں نہیں نکلتا؟۔اسد عمر نے کراچی میں بحری امور کے وزیر علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ 2018کے انتخابات میں کراچی کے عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا، 11 جماعتی اتحادی کو کراچی میں خوش آمدید کہتے ہیں۔انہوں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی گوجرانوالہ میں کی گئی تقریر پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی تمام سیاست منافقت پر مبنی رہی ہے اور آج بھی منافقت کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس تمام تحریک اور بڑی تقریروں کا جمہوریت اور سول بالادستی سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ اس کا تعلق صرف کرپشن کے پیسے کو بچانا اور سیاسی بھیک کی تحریک ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کے کئی حواری کہتے ہیں انہوں نے افراد پر تنقید کی ہے، اداروں کے ساتھ کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن میں ثابت کروں گا کہ

ان کا مسئلہ کسی فرد سے نہیں ہے بلکہ اداروں کے ساتھ ہے، نواز شریف کی سیاست اداروں سے ٹکراؤ کی سیاست رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف ہوتے کون ہیں سوال پوچھنے والے، آپ وہ ہیں جس کو پاکستان کی سب سے بڑی عدالت نے جھوٹا اور امانت میں خیانت کرنے والا ثابت کرکے وزارت عظمی سے باہر پھینکا تھا اور آپ سزا یافتہ قیدی ہیں جو ملک سے بھاگ کر لندن میں بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سوالات ہم کریں گے جس کی فہرست طویل ہے، جب پنجاب میں وزارت لینے کے لیے جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء الحق کی گود میں بیٹھ کر پنجاب کے وزیراعلی بن رہے تھے تو اس وقت جمہوریت یاد نہیں آرہی تھی۔اسد عمرنے کہاکہ میثاق جمہوریت کے بعد اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئے تھے جبکہ اس کے بعد آپ کو سپریم کورٹ کے

ذریعے فارغ کردیا گیا۔نواز شریف کو مخاطب کرکے انہوں نے کہاکہ آپ پنجاب میں مجھے کیوں نکالا کے نعرے لگا رہے تھے جو اسی آرمی چیف کے خلاف تھے جس کو آپ نے لگایا تھا اور پچھلے سال اسی جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے اپنے پارٹی کے اراکین سے کہہ کر ووٹ دلوایا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہاکہ اگر جنرل قمر جاوید باجوہ نے اتنے ظلم کیے تھے

جس کو آپ لندن میں بیٹھ کر گجرانوالہ کے عوام کے سامنے بیان کررہے تھے تو ووٹ کیوں ڈالا۔انہوں نے کہاکہ میاں صاحب دو مہینے پہلے تک آپ کی پارٹی کے لوگ این آراو مانگ رہے تھے، مجھے معلوم ہے کیونکہ میں ان ملاقاتوں میں موجود ہوتا تھا، آپ کے بھائی اور دیگر رہنما وہاں کیوں بیٹھتے تھے۔انہوں نے کہا کہ کیا ہمیں فوج سے بات کرنے سے آئین میں کوئی چیز روکتی ہے،

آپ کے کارندے آپ اور اپنے لیے این آر او لینے آتے تھے لیکن ان آپ کی بلیک میلنگ ناکام ہوئی اور ایف اے ٹی ایف کا قانون پاس ہوگیا۔اسد عمر نے کہاکہ آپ نے اسی آرمی چیف کے پاس اپنا ایلچی بھیجا جس نے آپ کے بقول جمہوریت کے ساتھ اتنا بڑا ظلم کیا ہے اور یہ پچھلے چند ہفتوں کی بات ہے۔انہوں نے کہاکہ آپ کے ایلچی ہمیں بتاتے ہیں کہ وہ میرے پرانے دوست ہیں تو میں ان کے پاس لڈو کھیلنے گیا تھا

اور اس میں اتنا مزا آیا کہ ایک ہفتے بعد پھر ملنے گیا اور پتہ چلا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو بھی لڈو پسند ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے ایلچی اپنے اور اپنی بیٹی کے لیے سیاسی بھیک مانگنے بھیجا تھا، آپ نے پارلیمان نے ملک کو ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ سے بچانا تھا تو آپ نے اس قانون کی مخالفت کی۔اسد عمر نے کہاکہ سپریم کورٹ کو بھی انہوں نے نشانہ بنایا، پانا کا فیصلہ لکھنے میں سپریم کورٹ کے

دو چیف جسٹس جسٹس کھوسہ اور موجودہ چیف جسٹس گلزار احمد شامل ہیں۔اس موقع پرعلی زیدی نے کہا کہ سب سے زیادہ غربت سندھ میں ہے اور سندھ کے حکمران سب سے زیادہ امیر ہیں، جو بانی متحدہ نے کراچی کے ساتھ کیا، وہی کچھ اندرون سندھ میں آصف زرداری کرتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری نے زندگی میں کبھی ایک دن دفتر میں بیٹھ کر کام نہیں کیا۔ احتساب کا نام ہی جمہوریت ہے،نیا عمران خان میدان میں اتر گیا ہے، کرپشن بچا مہم جتنی مرضی کرلو اب کچھ نہیں بچے گا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…