اسلام آباد (نیوز ڈیسک) 2014ء میں تحریک انصاف کے دھرنے کے حوالے سے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے انکشافات اور اسٹیبلشمنٹ پر ان کی جانب سے الزامات پر سیاسی طور پر ہلچل مچ گئی ہے، اس حوالے سے معروف صحافی انصار عباسی نے اپنے تجزیے
میں لکھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی نواز شریف کے تمام تر الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ ن لیگ کے کچھ اہم وزراء اُس ملاقات میں موجود تھے جس میں ظہیر الاسلام نے ان کے لیے باعث ہزیمت صورتحال پیدا ہونے پر مستعفی ہونے کی پیشکش کی تھی۔ معروف صحافی نے لکھا کہ جو لوگ اس معاملے میں شامل تھے ان سے پس منظر ہونے والی بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ نواز شریف کو مبینہ طور پر ظہیر الاسلام کی طرف سے پیغام پہنچایا تھا کہ وہ استعفیٰ دے دیں۔معروف صحافی نے لکھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے کبھی اُن کو ایسا پیغام نواز شریف تک پہنچانے کے لیے نہیں کہا۔ معروف صحافی نے لکھاکہ ان دنوں میں جنرل راحیل شریف نے وزیراعظم نواز شریف کو مشورہ دیا کہ اُس وقت کے وزیراعلیٰ شہباز شریف سے استفعیٰ لے لیں۔ ساتھ ہی 2013ء کے الیکشن میں دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن بنائیں اور طاہر القادری کی زیر قیادت جماعت پی اے ٹی کے تحت ماڈل ٹاؤن کیس پر ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیں۔ معروف صحافی نے لکھا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف جوڈیشل کمیشن اور ایف آئی آر درج کرانے پر آمادہ ہوئے لیکن انہوں نے شہباز شریف کے استعفے کا مشورہ نظرانداز کر دیا۔