گیس کی قلت اب ایسے پوری ہو گی حکومت نے عوام کو خوشخبری سنادی

30  ستمبر‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے تیل و گیس سیکٹر میں نجی شعبہ کی آمد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گیس شارٹ فال ایل این جی کے ذریعے ہی پورا کیا جا سکتا ہے ۔ گزشتہ روز ملک کی پہلی نجی گیس کمپنی یوڈی سی جی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا ویژن نجی شعبہ کیلئے

آسانیاں پیدا کرنا ہے ، اگر تمام اجارہ داری سرکاری اداروں میں رکھیں گے تو معیشت کا پہیہ جام ہر کر رہ جائے گا، اگر نجی شعبہ صارفین کو سستی گیس فراہم کر سکتا ہے تو حکومت حوصلہ افزائی کرے گی ۔ انہوں نے کہا حکومتی گیس کمپنیوں کو بتا دیا ہے کہ وہ ناکام ہو چکی ہیں ، اگر ان کمپنیوںکا حریت ہوتا تو صارفین کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا ، سندھ نے 17کلو میٹر کی ایل این جی لائن کے رائٹ آف وے کی حامی بھری ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ توانائی کا شعبہ شدید بحران کا شکار ہے،سبسڈی کے نظام کو منصفانہ، شفاف اور مستحقین تک موثر طریقے سے پہنچانے کے نظام پر خصوصی توجہ دی جائے۔وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات میں پیش رفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء اسد عمر، عمر ایوب، میاں محمد سومرو، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاونین خصوصی شہزاد قاسم، ندیم بابر اور ڈاکٹر ثانیہ نشتر و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔اجلاس میں توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے اوراس حوالے سے مختلف اہداف کے حصول کے لئے مقرر شدہ ٹائم فریم کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کا شعبہ شدید بحران کا شکار ہے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں کیے

جانے والے مہنگی بجلی کے معاہدوں کے بوجھ سے نہ صرف عام آدمی اور صنعتی شعبہ متاثر ہوا ہے بلکہ سستی بجلی فراہم کرنے کی کوشش میں گردشی قرضوں کا پہاڑ کھڑا ہوگیا ہے جس کا سارا بوجھ سرکاری خزانے پر پڑ رہا ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سبسڈی کے نظام کو منصفانہ، شفاف اور مستحقین تک موثر طریقے سے پہنچانے کے نظام پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیرِ اعظم نے

ہدایت کی کہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے بجلی کی پیداوار، ضروریات، سال کے مختلف مہینوں میں استعمال میں اتار چڑھاؤ کی شرح، پیداواری لاگت، فروخت اور ریونیو اور بجلی کے نرخوں کی وجہ سے دیگر شعبوں پر اثرات سمیت مختلف پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر حکمت عملی اور روڈ میپ کا تعین کیا جائے تاکہ نہ صرف اس شعبے کو بحران سے نکالا جا سکے بلکہ ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے کہ تمام شعبہ جات کی توانائی کی ضروریات احسن طریقے سے پوری کی جا سکیں۔‎

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…