جمعہ‬‮ ، 20 جون‬‮ 2025 

گیس کی قلت اب ایسے پوری ہو گی حکومت نے عوام کو خوشخبری سنادی

datetime 30  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے تیل و گیس سیکٹر میں نجی شعبہ کی آمد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گیس شارٹ فال ایل این جی کے ذریعے ہی پورا کیا جا سکتا ہے ۔ گزشتہ روز ملک کی پہلی نجی گیس کمپنی یوڈی سی جی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا ویژن نجی شعبہ کیلئے

آسانیاں پیدا کرنا ہے ، اگر تمام اجارہ داری سرکاری اداروں میں رکھیں گے تو معیشت کا پہیہ جام ہر کر رہ جائے گا، اگر نجی شعبہ صارفین کو سستی گیس فراہم کر سکتا ہے تو حکومت حوصلہ افزائی کرے گی ۔ انہوں نے کہا حکومتی گیس کمپنیوں کو بتا دیا ہے کہ وہ ناکام ہو چکی ہیں ، اگر ان کمپنیوںکا حریت ہوتا تو صارفین کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا ، سندھ نے 17کلو میٹر کی ایل این جی لائن کے رائٹ آف وے کی حامی بھری ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ توانائی کا شعبہ شدید بحران کا شکار ہے،سبسڈی کے نظام کو منصفانہ، شفاف اور مستحقین تک موثر طریقے سے پہنچانے کے نظام پر خصوصی توجہ دی جائے۔وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات میں پیش رفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزراء اسد عمر، عمر ایوب، میاں محمد سومرو، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، معاونین خصوصی شہزاد قاسم، ندیم بابر اور ڈاکٹر ثانیہ نشتر و دیگر سینئر افسران شریک ہوئے۔اجلاس میں توانائی کے شعبے میں جاری اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے اوراس حوالے سے مختلف اہداف کے حصول کے لئے مقرر شدہ ٹائم فریم کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توانائی کا شعبہ شدید بحران کا شکار ہے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں کیے

جانے والے مہنگی بجلی کے معاہدوں کے بوجھ سے نہ صرف عام آدمی اور صنعتی شعبہ متاثر ہوا ہے بلکہ سستی بجلی فراہم کرنے کی کوشش میں گردشی قرضوں کا پہاڑ کھڑا ہوگیا ہے جس کا سارا بوجھ سرکاری خزانے پر پڑ رہا ہے۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سبسڈی کے نظام کو منصفانہ، شفاف اور مستحقین تک موثر طریقے سے پہنچانے کے نظام پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیرِ اعظم نے

ہدایت کی کہ بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے بجلی کی پیداوار، ضروریات، سال کے مختلف مہینوں میں استعمال میں اتار چڑھاؤ کی شرح، پیداواری لاگت، فروخت اور ریونیو اور بجلی کے نرخوں کی وجہ سے دیگر شعبوں پر اثرات سمیت مختلف پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر حکمت عملی اور روڈ میپ کا تعین کیا جائے تاکہ نہ صرف اس شعبے کو بحران سے نکالا جا سکے بلکہ ایسا طریقہ کار اختیار کیا جائے کہ تمام شعبہ جات کی توانائی کی ضروریات احسن طریقے سے پوری کی جا سکیں۔‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…