اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر کالم نگار سلیم صافی اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔آگے جاکر شیخ رشید احمد صفحہ 199 پر میاں نواز شریف کی طرز حکمرانی کے بارے میں لکھتے ہیں کہ:’’میں نے نواز شریف کے اندر سڑکوں، ریلوے لائنوںایئرپورٹوں، صحت افزامقامات کے قیام،سیاحت میں اضافے اوراسپتالوں کی بہتری کیلئے تڑپ دیکھی ہے۔ سیلاب کے دوران بھیمتاثرین میں امداد کی
تقسیم پر سرتاج عزیز کو شدید اعتراضات تھےلیکن نواز شریف نے سختی سے گاؤں گاؤں اور قریہ قریہ امدادی رقم پہنچائی۔نواز شریف سیلاب سے ٹوٹے ہوئے مکانوں کی اینٹوں میں گارا لگاتے یا کسی عورت کے ساتھ زیادتی ہونے پر اس کے گاؤں میں ہیلی کاپٹر اتارتے اور سیلاب کے دوران جان ہتھیلی پر رکھ کر جہاں ہیلی کاپٹر نہیں اترتا تھا، وہاں پہنچتے۔ تین چیزیں نواز شریف کے پاکستان کے لیے ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ تھیں۔اسحاق خان کے ارادوں کو وہ بہت پہلے بھانپ چکے تھے۔ جنرل آصف نواز اورجنرل اسلم بیگ کی سرگرمیاں انہیں پریشان رکھتی تھیں‘‘۔ سینئر صحافی کا مزید کہا ہے کہ ج کل ہم لوگ مولانا فضل الرحمٰن سے درخواست کررہے ہیں کہ وہ مذہبی کارڈ استعمال نہ کریں جبکہ حکومت ان پر تنقید کررہی ہے کہ وہ مذہبی کارڈ استعمال کررہے ہیں لیکن اس کتاب میں شیخ صاحب نے بڑے فخریہ انداز میں نواز شریف حکومت کے خلاف مذہبی کارڈ کو استعمال کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ صفحہ 339پر شیخ صاحب رقم طراز ہیں کہ :’’اس تحریک میں ایک اور فائدہ ہوا کہ میں نے قومی اسمبلی میں زاہد حامد کے خلاف زبردست تقریر کی۔ میںنے یہ کہا کہ زاہد حامد کے قادیانیوں کے ساتھ روابط ہیں، زاہد حامد کے خلاف پوری قوم اکٹھی ہوگئی۔ زاہد حامد کے مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔زاہد حامد اتنے ڈرے ہوئے تھے کہ انہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ زاہد حامد سے میری قومی اسمبلی میں جھڑپ بھی ہوئی۔ زاہد حامد نے اپنی صفائی دینے کی کوشش کی لیکن میں زاہد حامد کو اس سازش میں ملوث سمجھتا تھا، اس لئے میں زاہد حامد کے استعفے سے پیچھے نہیں ہٹا اور مذاکرات اور معاملات میں زاہد حامد کا استعفیٰ شامل تھا۔ جو بالآخر اس کو دینا پڑا‘‘۔