لاہور( این این آئی) تعلیم اور صحت کے شعبہ میں بہترین خدمات کی فراہمی حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے۔محض فنڈز کا حصول اور نئی بھرتیوں کی منظوری عوامی مسائل کا حل نہیں ضروری ہے کہ محکمے اپنی کارکردگی کو بہتر بنائیں۔ ہسپتالوں میں انتظامی امور کی موثر نگرانی اور سرمایہ کاری کی منظم پالیسی وضع کی جائے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن مدارس کے انتظامی امور
کے لیے محکمہ میں موجود انسانی وسائل سے بھی استفادہ کرے۔آ ئوٹ پٹ سے خالی منصوبہ جات اور غیر ضروری بھرتیاں خزانے پر بوجھ ہیں۔ مختلف محکموں میں نئی بھرتیوں سے قبل جہاں تک ممکن ہوسرپلس پول سے ضرورت پوری کی جائے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے آج وزیر اعلی سیکرٹریٹ میں کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ کمیٹی کے 42ویں اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ صوبائی وزیر برائے صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال، سیکرٹری خزانہ پنجاب عبداللہ سنبل اور چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ شیخ حامد یعقوب بھی موجود تھے۔ اجلاس میں مختلف محکموں کی جانب سے 19سے زائد سفارشات پیش کی گئیں۔اجلاس میں محکمہ سکول ایجوکیشن کو منتقل کردہ مدارس اورسکولوں کے لیے ڈویژنل ڈائریکٹوریٹس کے قیام،مستقل ایڈمنسٹریٹرز اورمذہبی درسگاہوں، مدارس اور سکولوں کے انتظامی بورڈز کے لیے فنڈز اور بھرتیوں کی منظوری دی گئی۔ محکمہ صحت کی اٹک میں 200بستروں پر مشتمل ماں اور بچے کی صحت کے سینٹر کے قیام، چکوال میں 500بستروں کے ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کی سکیم کی رواں مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شمولیت، پنجاب میں وفاقی حکومت کے اشتراک سے محکمہ صحت کی سکیموں کے لیے فنڈز کی فراہمی اور شیخ زید میڈیکل کالج
رحیم یار خان میں 2009میں ایگزیکٹو آرڈر پر بھرتی ہونے والے 846 ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے فنڈز کی سفارشات بھی منظور کر لی گئیں۔ تیانجن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں بھرتیوں پر پابندی کے خاتمے کی سفارش کی منظوری کے ساتھ محکمہ صنعت کو یونیورسٹی کے قیام کے مقاصد کی وضاحت اور اب تک کی آٹ پٹ پر تفصیلی بریفنگ کی ہدایت کی گئی۔