اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

گردشی قرضہ 2.1 کھرب روپے تک پہنچ کر پاور سیکٹر اور ملکی معیشت کے لئے بڑا خطرہ بن گیا، تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 25  ستمبر‬‮  2020 |

کراچی (این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گردشی قرضہ 2.1 کھرب روپے تک پہنچ کر پاور سیکٹر اور ملکی معیشت کے لئے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔اگر اس سلسلے کو نہ روکا گیا تو اس کا حجم سالانہ ساڑھے پانچ سو ارب روپے کے حساب سے بڑھتا رہے گااور اگلے چار سال

میں یہ پانچ کھرب روپے تک پہنچ کر ملکی سلامتی کا مسئلہ بن جائے گا۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ اس قرضہ پر قابو پانے کے لئے بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکی ہے جبکہ اس سے عوام اور کاروباری برادری پر بوجھ بڑھا ہے جس سے زراعت، صنعت اور برآمدات سمیت ہر شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے اس لئے اس شعبے کی اصلاحات میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔ گردشی قرضہ متعدد دیگر اہم اداروں کو بھی مالی بوجھ تلے دبا رہا ہے۔ سابقہ حکومت کے دوران گردشی قرضوں میں ماہانہ 38 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا تھا جبکہ موجودہ حکومت کے وزراء نے بار بار گردشی قرضے کو 10 سے 12 ارب روپے سالانہ تک محدود کرنے کا دعویٰ کیا مگر حقیقت میں یہ 45ارب روپے ماہانہ کے حساب سے بڑھ رہا ہے اور اسے کنٹرول کرنے کے لئے پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت کے لئے ہر مسئلے کا ملبہ سابقہ حکومتوں پر ڈالنا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ انھیں اقتدار سنبھالے ہوئے تیسرا سال شروع ہو رہا ہے۔بجلی کے صارفین یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اگر سابقہ حکومت کی پالیسیاں غلط تھیں اور ان سے گردشی قرضہ میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا تو موجودہ حکومت نے اصلاحات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے انہی پالیسیوں کو جاری کیوں رکھا ہوا ہے۔گردشی قرضوں کی وجوہات میں ماضی کے بجلی کی خریداری کے

متنازعہ معاہدے، بڑھتی ہوئی چوری اور لائن لاسز، بلوں کی عدم ادائیگی، کرپشن، بدانتظامی، اقرباء پروری اور بجلی کے نظام میں غیر ضروری سیاسی مداخلت شامل ہیں۔ یہ مسائل ماضی میں بھی تھے اور اب بھی ہیں جن کا حل قلیل اور طویل المعیاد اصلاحات ہیں۔جو ملک غیر ملکی قرضوں کے سہارے چل رہا ہو وہاں ایسی کمزور پالیسیاں اور شاہانہ اخراجات زیب نہیں دیتے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…