جمعرات‬‮ ، 28 اگست‬‮ 2025 

گردشی قرضہ 2.1 کھرب روپے تک پہنچ کر پاور سیکٹر اور ملکی معیشت کے لئے بڑا خطرہ بن گیا، تہلکہ خیز دعویٰ

datetime 25  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گردشی قرضہ 2.1 کھرب روپے تک پہنچ کر پاور سیکٹر اور ملکی معیشت کے لئے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔اگر اس سلسلے کو نہ روکا گیا تو اس کا حجم سالانہ ساڑھے پانچ سو ارب روپے کے حساب سے بڑھتا رہے گااور اگلے چار سال

میں یہ پانچ کھرب روپے تک پہنچ کر ملکی سلامتی کا مسئلہ بن جائے گا۔میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ اس قرضہ پر قابو پانے کے لئے بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکی ہے جبکہ اس سے عوام اور کاروباری برادری پر بوجھ بڑھا ہے جس سے زراعت، صنعت اور برآمدات سمیت ہر شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے اس لئے اس شعبے کی اصلاحات میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔ گردشی قرضہ متعدد دیگر اہم اداروں کو بھی مالی بوجھ تلے دبا رہا ہے۔ سابقہ حکومت کے دوران گردشی قرضوں میں ماہانہ 38 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا تھا جبکہ موجودہ حکومت کے وزراء نے بار بار گردشی قرضے کو 10 سے 12 ارب روپے سالانہ تک محدود کرنے کا دعویٰ کیا مگر حقیقت میں یہ 45ارب روپے ماہانہ کے حساب سے بڑھ رہا ہے اور اسے کنٹرول کرنے کے لئے پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت کے لئے ہر مسئلے کا ملبہ سابقہ حکومتوں پر ڈالنا مشکل ہو گیا ہے کیونکہ انھیں اقتدار سنبھالے ہوئے تیسرا سال شروع ہو رہا ہے۔بجلی کے صارفین یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اگر سابقہ حکومت کی پالیسیاں غلط تھیں اور ان سے گردشی قرضہ میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا تو موجودہ حکومت نے اصلاحات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے انہی پالیسیوں کو جاری کیوں رکھا ہوا ہے۔گردشی قرضوں کی وجوہات میں ماضی کے بجلی کی خریداری کے

متنازعہ معاہدے، بڑھتی ہوئی چوری اور لائن لاسز، بلوں کی عدم ادائیگی، کرپشن، بدانتظامی، اقرباء پروری اور بجلی کے نظام میں غیر ضروری سیاسی مداخلت شامل ہیں۔ یہ مسائل ماضی میں بھی تھے اور اب بھی ہیں جن کا حل قلیل اور طویل المعیاد اصلاحات ہیں۔جو ملک غیر ملکی قرضوں کے سہارے چل رہا ہو وہاں ایسی کمزور پالیسیاں اور شاہانہ اخراجات زیب نہیں دیتے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنت یہ بھی ہے


ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…