ہٹیاں بالا (این این آئی)آزاد جموں و کشمیر کی پولیس نے دو کزنز کو 10 سالہ رشتہ دار اور یتیم لڑکی کو مبینہ طور پر الگ الگ آبرو ریزی کا نشانہ بنانے پر گرفتار کرلیا۔ہٹیاں بالا تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) راجا انصار سجاد کے مطابق واقعہ ضلع کے گاؤں کنیری لانگلا میں دوہفتے قبل پیش آیا تھا تاہم مقامی جرگے میں معاملے کو حل کردیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ
مقامی جرگے میں ملزمان پر جرمانہ عائد کیا گیا اور جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں گاؤں بدر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ایس ایچ او نے کہا کہ جب ہمیں مقامی ذرائع سے اس واقعے کا علم ہوا تو حقائق معلوم کرنے کیلئے پولیس کی ایک ٹیم بھیج دی جو متاثرہ لڑکی اور ان کی بڑی بہن کو اپنے ساتھ لے کر آئی تاکہ تھانے میں ان کا بیان ریکارڈ کیا جائے۔بیان کے مطابق ان کے سوتیلے بھائیوں کے بیٹوں نے دو ہفتے قبل کم از کم 4 مرتبہ 10 سالہ بچی کو الگ الگ آبروریزی کا نشانہ بنایا۔ایس ایچ او راجا انصار سجاد کے مطابق ایک ملزم شادی شدہ ہے اور ان کی عمر 20 سال زائد ہے، ان کا دوسرا کزن 18 سالہ نوجوان ہیں۔انہوں نے کہاکہ متاثرہ لڑکی کا میڈیکل ہٹیاں بالا ہسپتال میں اسی شام کو کیا گیا جس میں ان کے ساتھ آبرو ریزی کی تصدیق ہوئی اور اس کے بعد آبرو ریزی کےک ایکٹ 1985 کی دفعہ 10 کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرادی گئی۔دوسری جانب جرگے میں شرکت کرنے والے تمام افراد کو بھی تھانے میں بلایا گیا اور انہیں واضح کیا گیا کہ ملزمان کو حوالے کریں یا پھر جیل جانے کو تیار ہوں۔ایس ایچ او کے مطابق جرگے نے ملزمان پر فی کس 2 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا اور اس کی تعمیل میں ناکامی پر انہیں گاؤں چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں دونوں ملزمان جرمانہ ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتے تھے جبکہ عوام اور پولیس کے شدید ردعمل سے خوف زدہ تھے، اسی لیے میرپور خاص اور راولاکوٹ جیسے شہروں کو بھاگ گئے جہاں وہ ملازمت کررہے تھے۔جہلم ویلی کے
سپرینٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) ریاض مغل کے مطابق پولیس نے میڈیکل کی رپورٹ اور ایف آئی آر درج کرنے سے متعلق خبر عام کرنے سے گریز کیا جو ملزمان کو گرفتار کرنے کی حکمت عملی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے تھے کہ وہ دونوں ایف آئی آر درج ہونے کا علم ہوتے ہی حالیہ مقامات سے غائب نہ ہوں اور پولیس ممکنہ طور پر دونوں کو24 گھنٹے کے اندر گرفتار کرنے میں
کامیاب ہوئی تھی۔متاثرین اور عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو نامرد بنانے کا بل پاس کروایا جائے تاکہ ان درندوں کو عبرتناک سزا دی جا سکی ۔ بل پاس ہونے کے بعد 18 سال سے کم عمر بچوں کوآبرو ریزی کا نشانہ بنانے والے ملزمان کو سخت ترین سزائیں دی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ اب اگر صدر آزاد کشمیر اس کی حتمی منظوری دیں گے
تو اس مجوزہ قانون کا باقاعدہ نفاذ ممکن ہو پائے گا۔ جس کے بعد عدالت کو اختیار ہو گا کہ 18 سال سے کم عمر بچوں سے آبروریزی میں ملوث مجرمان کو سزائے موت، عمر قید اورمردانہ صلاحیت سے محروم کرنے کی سزا دی جائے۔ جبکہ اگر کوئی مجرم بچوں سے آبرو ریزی کرنے کی کوشش بھی کرتا ہے، تو اس صورت میں اسے 10 سال تک قید کی
سزا ہوگی۔ایس ایچ او ایس راجا انصار سجاد کے مطابق ایک ملزم کو راولاکوٹ سے جبکہ دوسرے کو گزشتہ روز میرپور سے گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ان میں سے ایک کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے ہٹیاں بالا منتقل کیا گیا۔ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران مزید حقائق حاصل کیے جائیں گے۔