ملک کی تباہی کے ذمہ داروں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے، اہم اپوزیشن جماعت کا آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار

19  ستمبر‬‮  2020

لاہور (این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اپوزیشن بتاتی بھی نہیں کہ اس پر حکومت کا ساتھ دینے کیلئے کیا دباؤ تھا،آئی ایم ایف کی غلامی کی دستاویز پر دستخط کرنے سے ملک پر قیامت گزرگئی لیکن پارلیمنٹ کی بڑی جماعتوں نے حکومت کی مرضی پر قانون سازی میں اس کاساتھ دیا،اپوزیشن کی اے پی سی کا ایجنڈا ملک کو مشکلات کی دلدل سے

نکالنے،آئین کی بالادستی قائم کرنے اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کی کوئی کوشش ہوتی تو جماعت اسلامی صف اول میں ہوتی مگراس اے پی سی کاایجنڈا ہی کچھ لوگوں کے ذاتی مفادات کے گرد گھومتا ہے، ملک کی تباہی کے ذمہ داروں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے۔ اے پی سی اپوزیشن کا حق ہے،اسے عوام کے سامنے اپنا پروگرام رکھنا چاہئے،پی ٹی آئی حکومت ن لیگ، پیپلزپارٹی اورمشرف حکومتوں کی وارث حکومت ہے،پی ٹی آئی نے سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کو ہی جاری رکھا ہے، تبدیلی آئی نہ کوئی وعدہ پورا ہوا، اسلام اور پاکستان حکومت کا نہیں ہمارا مسئلہ ہے،علماء و مشائخ کو پاکستان بچانے کیلئے آگے بڑھنا ہوگا،دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فساد اور انتشار ہو تاکہ پاکستانی قوم کو مختلف گروہوں میں تقسیم کرکے وہ ہماری قوت اور وحدت کو ختم کرسکے۔امت کی حقیقی قیادت علماء و مشائخ ہیں۔عالمی استعماری قوتوں نے عراق،لیبیا شام سمیت کئی اسلامی ممالک کو تباہ کیا اور لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے مولانا عبد الستار نیازی ؒ کی یاد میں منعقدہ مجاہد ملت سیمینار سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر علماء و مشائخ رابطہ کونسل میاں مقصود احمد،بابا شفیق بٹ، پیر شفاعت رسول قادری،سید عاشق حسین بخاری اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ

ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کا ایک ٹولہ ہے جو ہر حکومت میں نظر آتا ہے۔پیپلز پارٹی،ن لیگ اور مشرف کے ساتھ بیٹھنے والے آج پی ٹی آئی میں ہیں۔کوئی تبدیلی نہیں آئی اور کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا۔حکمرانوں کے نزدیک آئی جی اور چیف سیکرٹری کو تبدیل کرناتبدیلی ہے جبکہ عوام چاہتے ہیں کہ حکمران اور ظلم کا نظام تبدیل ہو۔انہوں نے کہا کہ موٹروے واقعہ پر حکومت کی

غیر سنجیدگی کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔اتنے بڑے واقعہ کے باوجود ایسے واقعات اب بھی جاری ہیں۔ بچوں کے اغوااور قتل میں ملوث مجرموں کی سزا پھانسی ہونی چاہیے۔ اس سے کم سزا ان کی حوصلہ افزائی ہوگی۔زنا کرنے والوں کو سرعام پھانسیاں دی جائیں گی تو مجرموں میں خوف ہوگا۔ رات کے اندھیرے یا بند کمروں میں دی جانے والی سزاؤں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔انہوں نے کہا

کہ موٹروے خاتون زیادتی کے مجرم کا اب تک نہ پکڑے جانا حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ وزیر اعلی سو رہے ہیں۔ موٹروے کا پہلا واقعہ نہیں دو ہزار چار سو بائیس چھ ماہ میں جنسی حملے اور بچوں بچیوں قتل کیاگیاکیا ان واقعات کی حکومت ذمہ دارنہیں۔عمر شیخ نے تین بار معافی مانگی مگراتنے بڑے واقعہ پر حکمرانوں نے ایک بار بھی عوام سے معافی نہیں مانگی۔ سینیٹر سراج الحق نے

ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صحافی مجھ سے ہمیشہ شہزادے اور شہزادیوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں میں ان سے کہتا ہوں کہ وہ مجھ سے عام آدمی کی بات کریں۔عوام کے مسائل اور مشکلات کو اجاگر کیا جائے۔ شہزادے اور شہزادیوں کی حکومت ہو یا نہ ہو ان کے وارے نیارے ہوتے ہیں۔ یہ حکمران جب تک اقتدار میں ہوتے ہیں پاکستان میں رہتے ہیں اور جب اقتدار میں نہ ہوں یہ

امریکہ،برطانیہ،دبئی میں اپنے محلوں میں ہوتے ہیں۔انہیں عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں یہ تو حکومت کرنے آتے ہیں اور جب ان کی حکومت نہیں ہوتی یہ باہر چلے جاتے ہیں۔ مزید سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو عدالتوں سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں وہ بہت

سادہ لوگ ہیں۔عدالتوں سے کسی غریب کو انصاف کہاں ملتا ہے۔عدالتوں اور نیب نے پانامہ کے 436مجرموں کو اب تک نہیں پوچھا۔میں ایک سوسے زیادہ مرتبہ عدالت میں حاضر ہوا ہوں مگر ان بڑے بڑے چوروں اور ڈاکوؤں کو ایک بار بھی عدالت میں طلب نہیں کیاگیا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…