اسلام آباد(آن لائن) پنڈادنخان کی 22 سالہ حوا کی بیٹی کو 25 روز مسلسل نشانہ بنائے جانے کے بعد اسے سڑک پر چھوڑ د یا گیا ،ملزم بیرون ملک فرار ہوگیا۔ چونتری کے رہائشی فضل صابر نامی شخص نے غزالہ نامی رشتے کرانیوالی خاتون سے مل کر پنڈادانخان کی صوفیہ اقبال سے شادی کا ڈھونگ رچایا ۔
فضل صابر اور غزالہ کے گھر والوں کی موجودگی میں اگست میں نکاح بھی پڑھایا گیا ۔ فضل صابر شادی کے بعد محمد صوفیہ اقبال جو کہ پہلے سے 4 سالہ بچی کی ماں اور مطلقہ ہے ،کو اپنے ڈیرہ پر لے گیا اور 25 دن تک لگاتار نوچنے کے بعد بغیر بتائے سڑک پر چھوڑ کر غائب ہو گیا ۔ صوفیہ اقبال گھر سے بے گھر ہونے پر فضل صابر کے رشتہ داروں اور رشتہ کرانے والی غزالہ نامی خاتون کے پاس پہنچی تو حقیقت واضح ہوئی کہ نکاح کے سب کردار فرضی تھے ۔ نہ تو اس کا نکاح نامہ کہیں رجسٹرڈ کرایا گیا ہے اور نہ ہی نکاح کرانے والا مولوی رجسٹرد نکاح خواہاں ہے ۔ صوفیہ اقبال کی طرف سے فضل صابر کے دوستوں کے گھر پہنچنے پر فضل صابر نے اپنے دوستوں کے ذریعے صوفیہ اقبال کو پیغام پہنچایا کہ اس کو اطلاع دے دی گئی ہے ۔ زمانہ کی ستائی اپنے ساتھ ہونیوالی ظلم کی داستان لے کے تھانہ نصیر آباد پہنچ گئی ۔ پولیس کی طرف سے فراڈ اور دھوکہ دہی کے مذکورہ کرداروں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے تو
پتہ چلا فضل صابر 2 ماہ قبل دوبئی سے چھٹی گزارنے پاکستان آیا تھا اس دوران اس نے صوفیہ اقبال سے شادی والا ڈرامہ رچایا اور چھٹی پوری ہونے پر حوا کی بیٹی کو سڑک پر چھوڑ کر فرار ہو گیا ۔ آن لائن کی طرف سے رابطہ کرنے پر تھانہ نصیر آباد کے سب انسپکٹر ظفراﷲ نے
بتایا کہ پولیس نے صوفیہ اقبال کی درخواست پر تحقیق کی تو غزالہ اور فضل صابر سمیت دیگر تمام افراد فراڈئیے پائے گئے ہیں ۔ فضل صابر کے دو دوستوں کو گرفتار کر لیا ہے ۔ غزالہ سمیت فضل صابر کے اہلخانہ کو شامل تفتیش کر کے مظلومہ صوفیہ اقبال کی داد رسی کی جائے گی ۔
دوسری طرف فضل صابر سے اس کے دوبئی کے نمبر 0971-547745999 پر مسلسل رابطہ کرنے کے باوجود فضل صابر کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا جا رہا ۔ وہ یا ان کے اہلخانہ اس باابت اپنا موقف دینا چاہیں تو میڈیا بخوشی شائع کرے گا ۔