منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان میں بجلی صارفین کو کیسے لوٹا جا رہا ہے،تہلکہ خیز انکشافات

datetime 15  ستمبر‬‮  2020 |

کراچی(این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی کے صارفین کو دو دھاری تلوار سے کاٹا جا رہا ہے۔ ایک طرف تو بجلی انتہائی مہنگی کرنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دوسری طرف اوور بلنگ کے ذریعے انھیں مسلسل لوٹا جا رہا ہے جس نے انکی کمر توڑ دی ہے۔

حکومت بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی لوٹ مار کا فوری نوٹس لے کر اس سلسلے کو روکے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ بجلی کا شعبہ روزانہ1 ارب سے زیادہ کا نقصان کر رہا ہے جس میں بڑا حصہ چوری کا ہوتا ہے۔ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اپنا نظام بہتر بنانے اور چوری و دیگر نقصانات روکنے کے بجائے نقصانات کم کرنے کے لئے اوور بلنگ کا حربہ اختیار کرتی ہیں جس سے عوام پر بوجھ بڑھتا ہے جبکہ کاروباری شعبے اپنی پیداوار اور خدمات کی قیمت بڑھا نے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔کاروباری برادری کیلئے پاکستان میں علاقائی ممالک کے برابر قیمت پر بجلی کا حصول ایک خواب بن گیا ہے جس پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوتا۔ انھوں نے کہا کہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی منفی پالیسی سے نہ صرف حکومت کا اصلاحاتی ایجنڈا متاثر ہو رہا ہے بلکہ اس سے قوم اور معیشت بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں ۔ملک میں بجلی کی طلب پیداوار سے کہیں کم ہے مگر لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی آنکھ مچولی ایک معمول بن چکا ہے جبکہ صارفین کے استحصال کا سلسلہ پورے زور و شور سے جاری ہے۔یہ کمپنیاں نہ تو اپنی کارکردگی بہتر کر سکی ہیں نہ گورننس کے مسائل حل کر سکی ہیں اور نہ ہی گزشتہ 10سالوں میں نقصانات میں قابل ذکر کمی لا سکی ہیں جبکہ ریکوری کے معاملات بھی انتہائی تشویشناک صورت اختیار کر چکے ہیں جن کا ملبہ بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈال دیا

جاتا ہے۔سکھر ،ملتان، کوئٹہ اور قبائلی علاقوں کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کا حال سب سے برا ہے جہاں لوٹ مار کے نئے ریکارڈ قائم کئے جا رہے ہیں۔گزشتہ سال متعلقہ وزارت نے ریکوری میں 15.5 فیصد اضافے کا دعوی کیا جبکہ بجلی کی کھپت میں 2.16 فیصد اضافہ ہوا جس سے اس دعوے کی حقیقت کھل جاتی ہے۔گزشتہ سال بجلی کی کھپت میں 2.16 فیصد اضافہ ہوا مگر عوام سے

بلوں کی مد میں 13.22 فیصد زیادہ رقم وصول کی گئی جسکی مالیت اربوں روپے ہے۔2015 سے 2017 تک بجلی کی سالانہ طلب میں اوسطاً چھ فیصد اضافہ ہوا جو 2017-18 میں 12.5 فیصد تک جا پہنچا جسکے بعد اس میں زبردست کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔بجلی کی قیمت میں اضافہ اور اوور بلنگ سے اسکی طلب میں کمی فطری امرہے جو معیشت اورپاور سیکٹر کے لئے نقصان دہ ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…