بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

پاکستان میں بجلی صارفین کو کیسے لوٹا جا رہا ہے،تہلکہ خیز انکشافات

datetime 15  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی کے صارفین کو دو دھاری تلوار سے کاٹا جا رہا ہے۔ ایک طرف تو بجلی انتہائی مہنگی کرنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دوسری طرف اوور بلنگ کے ذریعے انھیں مسلسل لوٹا جا رہا ہے جس نے انکی کمر توڑ دی ہے۔

حکومت بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی لوٹ مار کا فوری نوٹس لے کر اس سلسلے کو روکے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ بجلی کا شعبہ روزانہ1 ارب سے زیادہ کا نقصان کر رہا ہے جس میں بڑا حصہ چوری کا ہوتا ہے۔ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں اپنا نظام بہتر بنانے اور چوری و دیگر نقصانات روکنے کے بجائے نقصانات کم کرنے کے لئے اوور بلنگ کا حربہ اختیار کرتی ہیں جس سے عوام پر بوجھ بڑھتا ہے جبکہ کاروباری شعبے اپنی پیداوار اور خدمات کی قیمت بڑھا نے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔کاروباری برادری کیلئے پاکستان میں علاقائی ممالک کے برابر قیمت پر بجلی کا حصول ایک خواب بن گیا ہے جس پر کبھی عمل درآمد نہیں ہوتا۔ انھوں نے کہا کہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی منفی پالیسی سے نہ صرف حکومت کا اصلاحاتی ایجنڈا متاثر ہو رہا ہے بلکہ اس سے قوم اور معیشت بھی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں ۔ملک میں بجلی کی طلب پیداوار سے کہیں کم ہے مگر لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی آنکھ مچولی ایک معمول بن چکا ہے جبکہ صارفین کے استحصال کا سلسلہ پورے زور و شور سے جاری ہے۔یہ کمپنیاں نہ تو اپنی کارکردگی بہتر کر سکی ہیں نہ گورننس کے مسائل حل کر سکی ہیں اور نہ ہی گزشتہ 10سالوں میں نقصانات میں قابل ذکر کمی لا سکی ہیں جبکہ ریکوری کے معاملات بھی انتہائی تشویشناک صورت اختیار کر چکے ہیں جن کا ملبہ بل ادا کرنے والے صارفین پر ڈال دیا

جاتا ہے۔سکھر ،ملتان، کوئٹہ اور قبائلی علاقوں کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کا حال سب سے برا ہے جہاں لوٹ مار کے نئے ریکارڈ قائم کئے جا رہے ہیں۔گزشتہ سال متعلقہ وزارت نے ریکوری میں 15.5 فیصد اضافے کا دعوی کیا جبکہ بجلی کی کھپت میں 2.16 فیصد اضافہ ہوا جس سے اس دعوے کی حقیقت کھل جاتی ہے۔گزشتہ سال بجلی کی کھپت میں 2.16 فیصد اضافہ ہوا مگر عوام سے

بلوں کی مد میں 13.22 فیصد زیادہ رقم وصول کی گئی جسکی مالیت اربوں روپے ہے۔2015 سے 2017 تک بجلی کی سالانہ طلب میں اوسطاً چھ فیصد اضافہ ہوا جو 2017-18 میں 12.5 فیصد تک جا پہنچا جسکے بعد اس میں زبردست کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے۔بجلی کی قیمت میں اضافہ اور اوور بلنگ سے اسکی طلب میں کمی فطری امرہے جو معیشت اورپاور سیکٹر کے لئے نقصان دہ ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…