پشاور (آن لائن)خیبر پختونخوا کے وزیر محنت و ثقافت شوکت یوسفزئی نے مولانا فضل الرحمان کی باچا خان مرکز جا کر اے این پی سے ملاقات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج پندرہ اگست انڈین ڈے ہے ، مولانا فضل الرحمان نے آج کے دن باچا خان مرکز میں اے این پی سے ملاقات کا دن کیوں متعین کیا۔کیا یہ دونوں جماعتیں پاکستان مخالف نہیں رہی ہیں، کیا کبھی مولانا فضل الرحمان نے چودہ اگست 23 مارچ
یا 25 دسمبر کے حوالے سے بھی کوئی بیان دیا ہے اگر نہیں دیا تو کیا موصوف وضاحت کرنا پسند فرمائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کل 14 اگست کا دن تھا پوری قوم آزادی کا دن منا رہی تھی لیکن مولانا فضل الرحمان کا کوئی بیان نظر سے نہیں گزرا۔ وہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور عوامی نیشنل پارٹی کے درمیان باچا خان مرکز میں ہونے والی پریس کانفرنس پر ردعمل دے رہے تھے۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ آج پندرہ اگست کو دونوں پارٹیوں کی ملاقات کیا اسی پالیسی کا حصہ تھی کہ ان دونوں نے پاکستان کی مخالفت کی تھی کیا یہ دونوں بھارت کو یہ پیغام دینا چاہتی تھیں کہ وہ آج بھی پاکستان مخالف پالیسی پر گامزن ہیں صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر پاکستان کی آزادی کے دن پر مولانا فضل الرحمن خاموش رہ سکتے ہیں تو ان سے کشمیر کی آزادی کے حوالے سے بیان کی توقع نہیں کی جاسکتی، دونوں پارٹیوں کی آج ملاقات کا مقصد شاید انڈین ڈے منانا تھا۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکومت گرانے کی تمام تر کوششیں ناکام ہوں گی، عوام وزیراعظم عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں ،کرونا وائرس کے دوران وزیر اعظم کے ویژن کو پوری دنیا میں سراہا گیا، مولانا فضل الرحمان پہلے بھی تحریک چلا کر دیکھ چکے ہیں انھیں دوبارہ بھی ناکامی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے تمام بڑے لیڈروں کے خلاف احتساب کا عمل شروع ہو چکا ہے مگر پاکستانی عوام چاہتی ہے کہ ان کرپٹ عناصر سے لوٹی ہوئی دولت واپس لی جائے۔