ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

میرٹ کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، ججز تعیناتی کے طریقہ کار پر شدید تحفظات کا اظہار

datetime 14  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی نے ججز تعیناتی کے طریقہ کار پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز تقرری کے معاملے میں میرٹ کی خلاف ورزی کی جارہی ہے،ستمبر کے وسط میں آل پارٹیز کانفرنس میں ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار پر لائحہ عمل طے کریں گے،نیب قوانین کو مرضی کے مطابق استعمال کرنے کو بھی اے پی سی ایجنڈے کا حصہ بنا رہے ہیں،

عالمی سطح پر استحصالی اور ایف اے ٹی ایف قانون کو بھی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ زیربحث لائیں گے،صحافیوں کی سلیکٹڈ ٹارگٹنگ اور اعلانی اور غیر اعلانی سنسرشپ باعث تشویش ہے، ہم نیب قانون کو تبدیل کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں، نیب کے کالے قوانین کا خاتمہ اے پی سی کے ایجنڈے پر سر فہرست ہوگا،ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو جوڈیشل کمیشن کی تقرریوں کو نہیں مانیں گے،اٹارنی جنرل کو وفاق کے نمائندے کے طور پر کام کرنا چاہیے ،سندھ کی حکومت سبوتاژہوتی ہے تو یہ عمل خطرناک ہو گا ۔ جمعرات کو وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہمارا نمائندہ اجلاس تھا پورے ملک سے نمائندہ تنظیموں نے شرکت کی۔ انہوںنے کہاکہ پورا پاکستان میں بار کونسل بائیو میٹرک میں منتقل ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ روایتی انداز کے بجائے بائیو میٹرک کے ذریعے الیکشن ہوں گے،ہر سٹیشن پر ایک بائیو میٹرک نصب کیا جائے گا۔ انہوںنے کہاکہ ایک سال کے اندر مکمل طور پر بائیو میٹرک کے ذریعے الیکشن ہوں گے،14 نومبر کو ملک بھر کی بارکونسل کے الیکشن ہونگے،آرٹیکل 175 اے کی اصل روح کو متاثر کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اپنی من پسند لوگوں کو ججز تعینات کیا جاتا ہے،میرٹ کو پامال کیا جاتا ہے،جوڈیشری آزاد ہو گی تو عوام کو حقوق مل سکیں گے۔ انہوںنے کہاکہ جس معاشرے میں انصاف نہ ہو وہاں ظلم کا بول بالا ہوتا ہے،

ہم سب لوگ متفق ہیں کہ ستمبر میں اے پی سی بلائی جائے،ستمبر کے وسط میں آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے،اے پی سی میں سیاست دانوں کو بھی شامل ہونے کی دعوت دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ قومی سطح پر ججز کی منصفانہ تعیناتی کی مہم چلائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کا یہ کام نہیں ہے کہ ایگزیکٹو چلائے،بدقسمتی سے ایک مخصوص صوبے کو سپریم کورٹ کی جانب سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے،اس سے بڑا خوفناک ردعمل سامنے آئے گا۔

انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ کی عدالتی کاروائی سے یہ تاثر مل رہا جسے سندھ میں گورنر راج لگنے لگا ہے۔ عابد ساقی نے کہاکہ گزشتہ روز سے سپریم کورٹ ایک خاص صوبے کو ٹارگٹ کر پلیٹ فارم تیار کر کے دے رہی ہے،سپریم کورٹ کا یہ کام نہیں ۔عابد ساقی نے کہاکہ دوسروں کے اختیارات چھیننے کا عمل فوری ختم ہونا چاہیے ،استدعا ہے عدالتی تحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔ عابد ساقی نے کہاکہ اٹارنی جنرل کو وفاق کے نمائندے کے طور پر

کام کرنا چاہیے ،سندھ کی حکومت سبوتاژہوتی ہے تو یہ عمل خطرناک ہو گا ۔ انہوںنے کہاکہ عدم استحکام کی حمایت نہیں کریں گے ،مذمت کرتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آ ل پارٹیز کانفرس میں نیب قانون پر غور بھی کیا جاے گا ۔ انہوںنے کہاکہ نیب قانون کو پسند نہ پسند کی بنا پر استعمال کیا جا رہا ہے ،ملک میں اظہار رائے کی آزادی سکڑتی رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اظہار رائے کا حق چھین لیا جائے تو وہ حیوانوں کا معاشرہ بن جاتا ہے ،اکیلے اکیلے یہ جنگ نہیں جیتی جا سکتی ،وکلا صحافی اور سیاسی قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونے کی ضرورت ہے۔ عابد ساقی نے کہاکہ ملک میں صحافی ،میڈیا ہائوسز پر غیر اعلانیہ پابندیاں لگائی جا رہی ہیں ۔عابد ساقی نے کہاکہ پاکستان بار کونسل سمجھتی ہے کہ ریاست آ زادی اظہار رائے کے خلاف اقدامات کر رہی ہے ،عدالتوں میں لاکھوں مقدمات زیر التوا ہیں ،کوئی بھی اپنے گھر پر نظر نہ رکھے باقی ساری کام کرے درست نہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…