لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعظم کے مشیروں کے تقرر کیخلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا فاضل عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بد قسمتی ہے لوگ بریف کیس لے کر آتے اور بریف کیس بھر کے چلے جاتے ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے مقامی وکیل ندیم سرور کی درخواست پر سماعت کی۔
فاضل عدالت نے وزیراعظم کے تمام مشیروں کی خصوصیات اور تعیناتی کا طریق، ان کی ملک کیلئے دی گئی خدمات اور اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ یہاں ان کے اثاثے 25 ہزار ہیں اور بیرون ملک 25 ہزار ڈالرز ہوتے ہیں۔ دوران سماعت وفاقی حکومت کے وکیل کی جانب سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض اٹھایا گیا۔درخواست گزار کے وکیل نے نکتہ اٹھایا کہ آئین کے آرٹیکل 92 کے تحت وزیر اعظم کی سفارش پر صرف رکن اسمبلی ہی وفاقی وزیر کے عہدے پر مقرر کیا جا سکتا ہے۔فاضل چیف جسٹس نے باور کرایا کہ ٹیکنیکل ماہرین اسمبلی سے نہ مل سکیں تو ایسے لوگوں کو بطور مشیر لگایا جا سکتا ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے موقف اپنایا کہ آئین کے آرٹیکل 93 کے تحت وزیر اعظم معاون خصوصی تعینات کر سکتا ہے اور آئین کا آرٹیکل 57 ایڈوائزرز کو پارلیمنٹ میں تقریر کرنے کی اجازت بھی دیتا ہے۔ درخواست گزار نے مزید موقف اپنایا کہ آئین کے آرٹیکل 2 اے کے تحت غیر منتخب شخص کے ریاست کے اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتا۔ فاضل عدالت نے وفاقی حکومت، مشیروں سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔ لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعظم کے مشیروں کے تقرر کیخلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا