کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے پانچ افراد جان کی بازی ہار گئے ان میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق صوبائی وزیر توانائی نے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔کراچی کے علاقے گلستان جوہر اور میوہ شاہ قبرستان میں کرنٹ سے دو افراد، سٹی کورٹ اور سول ہسپتال مین روڈ پر کرنٹ لگنے سے دو افراد
جبکہ حب چوکی جام کالونی میں کرنٹ لگنے سے 8 سالہ بچہ جاں بحق ہو گیا۔صوبائی وزیر نے حیسکو، سیپکو اور کے الیکٹرک کے سربراہان سے رابطہ کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔دوسری جانب میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ شہر کا سیوریج نظام اس قابل ہی نہیں کہ اتنی بارش برداشت کرسکے، میں 4 سال سے کہہ رہا ہوں کہ ہرسال نالے صاف کرنا مستقل حل نہیں ہے۔وسیم اختر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہر سال نالے صاف کیے جاتے ہیں اور پیسے خرچ کیے جاتے ہیں، شہر کے تین نالے صاف کرنے کے لیے پورا پاکستان آیا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر کا سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں ہے سمندر تباہ کیے جا رہے ہیں، کراچی میں 40بڑے نالے اور 500 کے قریب نالے ہیں۔وسیم اختر کا کہنا تھا کہ کراچی میں کچرا صحیح طریقے سے تلف ہو تو نالوں کی یہ حالت نہ ہو، شہر کے کچرے اور سیوریج کو برساتی نالوں میں ڈالا جاتا ہے، مجھے 4 سال ہوگئے میئر بنے پہلے بار سندھ حکومت نے عدالت کے کہنے پر 50 کروڑ روپے نالوں کے لیے دیئے ہیں۔انہوں نے شکوہ کیا کہ شہر کے تمام متعلقہ شعبے میئر کے پاس ہونے چاہیے، کیونکہ بلدیاتی ادارے جب تک مضبوط نہیں ہوں گے مسائل حل نہیں ہوں گے۔میئر نے کہا کہ کراچی والے بھی جانتے ہیں کہ کیوں بلدیاتی سطح پر اختیارات نہیں دیئے جا رہے ہیں۔وسیم اختر نے کہا کہ 18ویں ترمیم ہوچکی صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ اختیارات اس کے پاس ہوں، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو کراچی حیدرآباد سے ووٹ نہیں ملتا یہ نہیں چاہتے یہاں کے مسائل حل ہوں۔