نیویارک (این این آئی)اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا سے تعلیمی اداروں کی بندش نے ایک پوری نسل کو بحران سے دو چار کر دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے یہ بات اقوامِ متحدہ کی ایک نئی مہم ہمارا مستقبل بچائیں کے آغاز کے موقع پر ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران کہی۔اس مہم کا مقصد کرونا وائرس کے بعد
کی دنیا میں رسمی تعلیم کی بحالی کی جانب توجہ مبذول کرانا ہے۔اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کے 160 کے لگ بھگ ممالک میں ایک ارب سے زائد بچے رسمی تعلیم سے محروم ہیں جب کہ کم سے کم چار کروڑ بچے پری اسکول کی تعلیم شروع نہیں کر پائے۔انہوں نے کہا کہ معذور طلبا، اقلیتوں اور خطرے سے دو چار برادریوں، پناہ گزینوں اور بے دخل افراد کے بچوں کیلئے تعلیم میں پیچھے رہ جانے کا سنگین خطرہ موجود ہے۔سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں 25 کروڑ طلبہ اسکول جانے سے محروم ہیں اور یہ ایک بڑا تعلیمی بحران ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے خاتمے کے بعد طالب علموں کی اسکولوں میں واپسی اولین ترجیح ہونی چاہئیے۔گٹریس کا کہنا تھا کہ اب ہمیں ایک پوری نسل کی تباہی کا سامنا ہے، جس سے انسانی قابلیت ، صلاحیتیں اور برسوں سے حاصل کی گئی ترقی ضائع ہو سکتی ہے، اور اس سے عدم مساوات بدتر شکل اختیار کر سکتی ہے۔اینتونیو گٹریس کا کہنا تھا جب کرونا وائرس کی وبا ایک دفعہ قابو میں آجائے، تو پھر ایسے طالب علموں کو واپس کمرہ جماعت میں بھیجنا پہلی ترجیح ہونی چاہئیے۔انہوں نے تعلیم کے شعبے میں زیادہ سرمایہ کاری پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی وبا سے پہلے ہی غریب اور ترقی پذیر ملکوں کو سالانہ ایک اعشاریہ پانچ ٹریلین ڈالر فنڈنگ کی کمی کا سامنا تھا، جس میں ڈیجیٹل تعلیم اور بنیادی ڈھانچہ میں سرمایہ کاری بھی شامل ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ تعلیم کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کا رخ ان کی جانب ہونا چاہئے، جن کے پیچھے رہ جانے کااندیشہ ہے۔