اسلام آباد (این این آئی) پاک ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے پاک افغان سرحد چمن پر پیش آنے والا ناخوشگوار واقعہ پر کہا ہے کہ تیس جولائی کو پاکستان افغانستان عالمی سرحد باب دوستی گیٹ پر افغان فورسز نے معصوم شہریوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی،پاکستانی فورسز نے فائرنگ کا جواب دیا،افغانستان کی طرف بھی نقصان کی اطلاعات ہیں،پاکستان افغانستان کے ساتھ برادرانہ اور دوستانہ تعلقات کیلئے پرعزم ہے،
امید رکھتے ہیں کہ افغانستان تعمیری جذبے کا مثبت جواب دے گا۔ جمعہ کو ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ تیس جولائی کو پاکستان افغانستان عالمی سرحد باب دوستی گیٹ پر افغان فورسز نے معصوم شہریوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی۔ ترجمان کیمطابق فائرنگ کا واقعہ پاکستان کی طرف والے علاقے میں پیش آیا۔ ترجمان نے کہاکہ پاکستانی فورسز نے فائرنگ کا جواب دیا۔ ترجمان کے مطابق پاکستانی فورسز نے مقامی آبادی کے تحفظ اور اپنے دفاع میں جواب دیا،پاکستان نے پہلے فائرنگ نہیں کی بلکہ صرف اپنے دفاع میں ردعمل دیا۔ ترجمان نے کہاکہ افغانستان کے ساتھ سرحدیں تجارت اور پیدل کراس کرنے والوں کیلئے افغان حکومت کی درخواست پر ہی کھلی رکھی گئی ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ پاکستان تجارت کی روانی کیلئے منفی عناصر کی روک تھام کیلئے کام کر رہا ہے۔ کے مطابق عید الاضحیٰ کی وجہ سے پیدل کراسنگ کی اجازت دی گئی تھی،کراسنگ کیلئے جمع افراد پر افغان فورسز نے فائرنگ کی۔ ترجمان نے کہاکہ اس افسوسناک واقعہ میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں اور پاکستان کی طرف املاک کو نقصان پہنچا۔ ترجمان کے مطابق پاکستان نے فوری طور پر سفارتی ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی۔ ترجمان نے کہاکہ کافی محنت کے بعد افغان فورسز نے فائرنگ بند کی۔ ترجمان کے مطابق افغانستان کی طرف بھی نقصان کی اطلاعات ہیں،پاکستان افغانستان کے ساتھ برادرانہ اور
دوستانہ تعلقات کیلئے پرعزم ہے،امید رکھتے ہیں کہ افغانستان تعمیری جذبے کا مثبت جواب دے گا۔ دوسری جانب وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ کچھ مفاد پرست عناصر کے اکسانے کے باعث کشیدگی پیدا ہوئی ،کچھ لوگوں نے زبردستی سرحد سے نکلنے کی کوشش کی اور افغانستان کی طرف سے فائرنگ ہوئی ،ہماری طرف سے بھی ردعمل ہوا،ہم نے ہمیشہ افغانستان کو سہولت فراہم کی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ہمْ نے افغانستان کے حالیہ معاہدوں کے حوالے سے بھی مثنت کردار ادا کیا ہے،کچھ لوگوں نے زبردستی چمن بارڈر پار کرنے کی کوشش کی۔ انہوںنے کہا کہ کشیدگی جنم لینے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ تجارت اور اسمگلنگ بند ہونے سے کچھ لوگوں کے معاشی مفادات متاثر ہوتے ہیں،افغانستان حکومت سے درخواست ہے کہ وہ تعان کرے ،ہم اپنی عالمی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں ،ہم پہلے بھی تجارت کے لیے سہولت فراہم کر رہے ہیں آئندہ بھی کریں گے،حالات کو جلد معمول پر لانا چاہتے ہیں ،بارڈر کے لیے جو قواعد و ضوابط بنائے گئے ہیں ان پر عمل کیا جائے۔