کراچی (این این آئی) کہا جاتا ہے کہ انسان جھوٹ بول سکتے ہیں مگر حالات جھوٹ نہیں بولتے۔ پاکستان اور پاکستانی سیاست سے متعلق یہ اصول بار بار ہمارے سامنے آکر کھڑا ہوجاتا ہے۔ یہ بات عام لوگ اتحاد کے سربراہ جسٹس (ر) وجیہ الدین نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے آرڈیننس کے سلسلے میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف
نظر ثانی آرڈیننس 2020ء کے بارے میںاپوزیشن جماعتوں نے بڑے بلند و بانگ دعوے کئے، لیکن جب وقت آیا تو سارے معاملے سے منہ موڑ لیا۔ دو روز قبل جب وہ آرڈیننس قومی اسمبلی میں پیش ہوئی تو بلاول بھٹو زرداری جو اس سلسلے میں بائیکاٹ کی بات کر رہے تھے اور شدید مخالفت کا چیلنج دے رہے تھے، اس وقت موجود تک نہ تھے جب اس آرڈیننس پیش کیا گیا۔ اور جب وہ پہنچے تو دیگر آرڈیننسز کیساتھ یہ آرڈیننس بھی ایجنڈے کا حصہ بن چکی تھی۔ اس موقع پر بلاول زرداری نے کہا حکومت جو مختلف قوانین لا رہی ہے ہم چاہتے ہیں کہ ان پر کوئی متفقہ لائحہ عمل طے ہوسکے۔ جسٹس وجیہ نے سوال کیا کہ اب اس آرڈیننس کے بارے میں کیا متفقہ لائحہ عمل ہوگا۔ وہ شخص جو کہ دہشت گردی کا اعتراف کرچکا۔ وہ شخص جو کہ 2016ء میں پکڑا گیا اور 2017ء میں ملٹری کورٹ سے سزائے موت ملی۔ اور جس کے بارے میں بھارت جب عالمی عدالت انصاف گیا تو اس عدالت کی عملداری کو بھی ہم نے چیلنج نہیں کیا اور وہاں سے اپنے خلاف فیصلہ لیکر منہ لٹکائے ہوئے واپس آگئے۔ اب عالمی عدالت انصاف کے فیصلے سے بہت آگے جاتے ہوئے یہ کہا جارہا ہے کہ عدالتی فیصلے پر اپیل اگر تو کلبھوشن یادیو کرنا چاہتے ہوں تو کرلیں اور اس کیلئے مذکورہ آرڈیننس لایا گیا ہے۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ابھی اس آرڈیننس کی باتیں ہی چل رہی تھیں کہ کلبھوشن نے اپنی سزائے موت کیخلاف اپیل کرنے سے انکار کردیا۔ بات یہاں ختم ہوجانی چاہئے تھی۔ عالمی عدالت انصاف
کو یہ بتا دینا چاہئے تھا کہ جس کو آپ نے اپیل کا حق دینے کا کہا ہے وہ اپیل کرنا ہی نہیں چاہتا۔ مگر ماشاء اللہ ہمارا فدویانہ رویہ کہ اگر کلبھوشن اپیل نہیں کرنا چاہتا تو بھارت کو کہا کہ آپ کردیں۔ جیسے کہ ہماری تینوں بڑی سیاسی پارٹیوں کی روح اس کلبھوشن یادیو میں سرائیت کرگئی ہو کہ اگر وہ مارا گیا تو یہ تینوں بڑی پارٹیاں بھی ماری جائیں گی۔ یہ بات میں بڑے وثوق اور سوچ بچار کے بعد کہہ رہا ہوں کہ
عالمی عدالت انصاف سے فیصلہ لانے کااعزاز ن لیگ رکھتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے بارے اوپر عرض کرچکا۔ قومی اسمبلی میں ان کی مخالفت صفر کے برابر بھی نہیں تھی۔ جہاں تک کہ پی ٹی آئی کا تعلق ہے انہوں نے خود یہ آرڈیننس پاس کرائی۔ اور انہوں نے خود اس آرڈیننس کو ایکٹ آف پارلیمنٹ کا درجہ دینے کیلئے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ تو یہ ان سیاسی پارٹیوں اور ان کے لیڈران کی ملک و قوم سے محبت ہے۔
اور یہی ان کی ملک و قوم کے مفادات کے ساتھ کھڑے ہونے کی تاریخہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو ہڑپ کیا۔ اس کی برسی پر مودی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی بنیاد رکھنے جارہا ہے۔ رام مندر کی بنیاد رکھنا اتنا سنجیدہ معاملہ نہیں ہے جتنا سنگین معاملہ انہی تاریخوں میں کلبھوشن یادیو کی اپیل کا قانون پاکستانی پارلیمنٹ سے منظور کرانے کا ہے۔
جو چند روز میں ہونا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ تینوں پارٹیاں چاہے کچھ بھی کہتی رہیں اس آرڈیننسنے ایکٹ آف پارلیمنٹ بننا ہے اور صرف چند روز کی بات ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ اتوار کو کراچی میں معمولی بارش پر تغیانی ہوتی دکھائی دے رہی تھی۔ شہر کراچی بہہ رہا تھا صرف اس لئے کہ حکومت سندھ اور نہ کے ایم سی نے نکاسی آپ کے سلسلے میں کوئی اقدامات کئے۔
اور جو پیسہ اس سلسلے میں مختص تھا وہ سب کھا گئے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ لیکن اسی دورانیے میں پیپلز پارٹی زرداری صاحب کی سالگرہ کے کیک کاٹ رہی تھی۔ اور کراچی کے لوگ عذاب سے گزر رہے تھے۔ کوئی بجلی کی تاروں سے لگ کر مر رہا تھا۔ کوئی گٹروں میں گر رہا تھا۔ مگر حکمران کا وہی حال تھا جیسا کہ بتایا جاتا ہے کہ روم جل رہا تھا اور وہاں کا بادشاہ emperor nero بانسری بجا رہا تھا۔