کراچی(این این آئی) دنیا بھر میں22 جولائی کو’’عالم یوم دماغ‘‘ ”World Brain Day” دماغ اور ذہن سے متعلق امراض کے بارے میں آگاہی کے لئے منایا جاتا ہے۔ اس سال یہ پارکنسنز مرض (parkinsons disease) کی آگاہی کے لئے وقف کیا گیا ہے مگر ہر قسم کے دماغی مسائل کو بھی اجاگر کیا جاتا ہے۔ ایپی لیپسی فائونڈیشن پاکستان کی صدر ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے اس سلسلے میں
ایک آن لائن آگاہی پروگرام میں بتایا کہ دنیا بھر میں دماغی اور ذہنی امراض بڑھ رہے ہیں۔پارکنسنز قابل علاج مرض ہے جس کی فوری تشخیص ضروری ہے۔ کورونا کی عالمی وباء نے ذہنی اور دماغی دبائو کا ایک نیا باب کھول دیا ہے۔اگرچہ پارکنسنز بیماری کووڈ کے خطرات میں شامل نہیں مگر ان مریضوں کے لئے یہ بہت تکلیف دہ مرحلہ ہے کیونکہ ہمارے ملک میں اس کی ادویات باہر سے آتی ہیں اور لاک ڈائون کی وجہ سے قلت پریشان کن ہو گئی ہے۔ پارکنسنز بیماری دماغ میں ڈوپامن (dopamine) نامی کیمیکل کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ کمی عمربڑھنے کے ساتھ زیادہ ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے رعشہ ہوجاتا ہے ، جسم اکڑ جاتا ہے، سست ہوجاتا ہے، ہلنا جلنا اور چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بیماری کو عمر کا تقاضا یا کمزوری سمجھ کر نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ ایک قابل علاج مرض ہے۔ اس کی وجوہات میں فیملی ہسٹری بھی ہوتی ہے۔ سر پر بار بار چوٹ لگنا بھی ہے جیسے باکسر کو لگتی ہے۔ مشہور زمانہ باکسنگ چمپیئن محمد علی بھی اس کا شکار ہوئے تھے
اور اس کو باکسرکی بیماری (boxers disease) بھی کہا جاتا ہے۔ اس بیماری کی شرح مردوں میں زیادہ ہوتی ہے ۔ 70سال سے زیادہ عمر ، بہت زیادہ سگریٹ نوشی، بہت زیادہ کافی پینا، بہت زیادہ وزرش اور آئی بوپروفن (ibuprofen) جیسی دوائیاں بھی ہیں۔ کیڑے ما ر ادویات کاجسم سے لگنا اور ضروری احتیاط نہ برتنا بھی یہ مرض پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارکنسنز مرض کو
کنٹرول کرنے کے لئے کافی ادویات موجود ہیں اور اپنے نیورولوجسٹ کے ساتھ مل کر اس کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔ اس مرض کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک ڈیوائس ڈی بی ایس (DBS) بھی پاکستان میں دستیاب ہے۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے حکومت سے اپیل کی کہ ادویات کی قلت کو ختم کیا جائے اور ادویات اور ڈیوائس کی قیمتوں میں سبسڈی دی جائے تاکہ زیادہ افراد علاج معالجے سے مستفید ہو سکیں۔