اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بین الاقوامی ثالثی عدالت (پرمننٹ کورٹ آف آربیٹریشن) نے اپنے حالیہ فیصلے میں بھارت کو ہدایت کی ہے کہ وہ مغربی دریاؤں کا پانی بلا رکاوٹ پاکستان کے لیے چھوڑ دے۔عدالت کے مطابق یہ حکم حتمی نوعیت کا ہے اور دونوں ممالک کے لیے اس پر عمل کرنا لازمی ہے۔ فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ بھارت کو ان دریاؤں میں زیادہ مقدار میں پانی ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔پاکستان نے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اس کے دیرینہ مؤقف کی توثیق ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کا خواہاں ہے اور بھارت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اس فیصلے کی روشنی میں معاہدے پر دوبارہ عمل شروع کرے گا۔یہ فیصلہ 8 اگست کو سنایا گیا تھا اور اب عدالت کی ویب سائٹ پر جاری کر دیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق، یہ حکم مغربی دریاؤں پر بھارتی پن بجلی منصوبوں کے ڈیزائن کے لیے طے شدہ معیارات کی بھی وضاحت کرتا ہے۔ فیصلے میں کم سطح والے آؤٹ لیٹس، گیٹڈ اسپِل ویز اور ٹربائن انٹیک کو پاکستان کے مؤقف کے مطابق قرار دیا گیا۔خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے کے بعد سندھ طاس معاہدہ معطل کر دیا تھا، جس میں 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ نئی دہلی نے اس حملے کا الزام بغیر ثبوت کے اسلام آباد پر عائد کیا، جسے پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے معاہدے کی معطلی کو ’’جنگی اقدام‘‘ قرار دیا اور کہا کہ اس معاہدے میں یک طرفہ معطلی کی کوئی گنجائش موجود نہیں۔