لاہور (آن لائن) صوبائی دارلحکومت لاہور کے 105 سرکاری سکولوں میں درجہ چہارم کی بھرتیوں کے سلسلے میں پنجاب حکومت نے اپنے ہی تیار کردہ میرٹ کی دھجیاں بکھیر دی ہیں اور ان سکولوں میں میرٹ کے خلاف بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اس حوالے سے میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان سرکاری سکولوں میں درجہ چہارم کی بھرتیوں کے حوالے سے ایک بھرتی کے عوض غیر قانونی معاوضہ ساڑھے 3 لاکھ روپے طے کیا گیا ہے جبکہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی پر مذکورہ بھرتیوں کی مد میں صوبائی وزراء اور حکومتی اراکین پنجاب اسمبلی کو دس دس ملازمین
بھرتی کروانے کے مبینہ کوٹے کے اجراء کا الزام عائد ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی وزراء اور اراکین پنجاب اسمبلی کے جانب سے امیدواروں کے ناموں کی پرچیاں بھجوانے کی وجہ سے بغیر سفارش آنے والے امیدواروں میں سخت مایوسی پھیل گئی ہے اور امیدواروں نے بھرتی کے لئے انٹرویو دینے کی بجائے واپس گھروں کو جانے کی ترجیح دی ہے جبکہ مذکورہ سرکاری سکولوں کے سربراہان کا کہنا ہے کہ انہوں نے میرٹ کے برخلاف کوئی بھرتی نہیں کی نہ ہی سربراہ سکولز کو وزراء اور ارکان اسمبلی کی چٹوں کے مطابق بھرتی کرنے کا پابند بنایا گیا ہے۔